• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائفر بیانیہ جھوٹا، بیوی اور مجھے قتل کی دھمکیاں ملیں، عمران حکومت گرانے میں کوئی کردار نہیں، لیک شدہ سفارتی کیبل درست ہے نہ مجھ پر لگا الزام، ڈونلڈ لو

نیویارک، کراچی (عظیم ایم میاں، نیوز ڈیسک) امریکا کے معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیائی اُمور ڈونلڈ لو نے سائفر بیانیہ کو ایک بار پھر جھوٹ قرار دے دیا، ان کا کہنا ہے کہ عمران حکومت گرانے کی سازش کے الزام کے بعد دو برس کے دوران اہلیہ اور مجھے قتل کی دھمکیاں ملیں، اس میں میرا یا کسی امریکی کا کوئی کوئی کردار نہیں، لیک شدہ سفارتی کیبل اور مجھ پر لگا الزام درست نہیں، امریکا پاکستان میں الیکشن میں دخل اندازی کا قائل نہیں۔

بدھ کو امریکی کانگریس کی خارجہ اُمور کمیٹی میں پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل اور پاک امریکا تعلقات سے متعلق معاملات کی سماعت ہوئی۔

(نوٹ : امریکا کے معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیائی اُمور ڈونلڈ لو کا امریکی ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کمیٹی میں بیان کا مکمل متن )


اس موقع پر ڈونلڈ لو نے کہا کہ انتخابات میں بے ضابطگیوں کی شکایت دیکھنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، چاہتے ہیں وہ ذمہ داروں کا احتساب کرے، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو آسان بنایا جائے، چاہتے ہیں افغان سرزمین پاکستان میں دہشتگردی کیلئے استعمال نہ ہو ، امریکا میں بھارت کی سرپرستی میں قتل کرنے کی کوشش کی تفتیش جاری ہے۔

چیئرمین کمیٹی نےڈونلڈ لو کے بیان کو تسلی بخش قرار دے دیا، اس موقع پر ریبپلکن رکن شرمین نے کہا کہ پاکستان میں انتخابی دھاندلی کے الزامات پر تشویش ہے، انہوں نے ڈونلڈ لو کو ہدایت کی کہ امریکی سفیر جیل جا کر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ یہ بتانے کے لئے زندہ رہیں کہ انہیں خاص طریقے سے نشانہ بنا کر کس طرح غلط طریقے سے جیل میں ڈالا گیا۔

ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت دہشت گردی کے حوالے سے سب سے بڑا خطرہ افغانستان سے ہے، دہشت گردی نے صرف امریکیوں کو ہی نہیں بلکہ پاکستانیوں کو بھی متاثر کیا ہے، پاک افغان تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں، پاک ایران گیس پائپ لائن کی فنڈنگ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ 

کمیٹی چیئرمین نے سوال کیا کہ امریکا نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم کے دورہ روس کے بعد انہیں ہٹانےکو کہا تھا؟ اس پر ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ ہم نے سابق وزیراعظم پاکستان کے دورہ روس کے بعد انہیں ہٹانے کو نہیں کہا تھا۔ 

تفصیلات کے مطابق معاون امریکی وزیر خارجہ ڈونلڈ لو نے کہا ہے کہ سائفر کے ذریعے امریکی سازش کا بانی پی ٹی آئی عمران خان کا الزام سراسر جھوٹ ہے، خود پاکستانی سفیر اسد مجید بھی سائفر کا الزام جھوٹ قرار دے چکے ہیں۔ 

الیکشن کمیشن پاکستان نے اعلیٰ سطح کمیٹی بنائی ہے جس میں ہزاروں پٹیشن جمع ہوچکی ہیں، ہم الیکشن میں بے ضابطگیوں سے متعلق تحقیقات کو غور سے دیکھ رہے ہیں، ہم حکومت اور الیکشن کمیشن کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ شفاف عمل کو یقینی بنایا جائے۔ 

سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے بعض حامیوں کی جانب سے شور اور خلل کے باوجود ڈونلڈ لو نے اطمینان کے ساتھ اپنے موقف اور سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں عام انتخابات کی تاریخ بے قاعدگیوں سے اور مسلسل ہے۔ 

انہوں نے 8 فروری کے انتخابات کو مقابلے اور منظم قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا نے پری - الیکشن ماحول، گرفتاریوں، انٹرنیٹ بند کرنے کی بے قاعدگیوں کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ ہم پاکستان کو فل ڈیموکریسی دیکھنا چاہتے ہیں۔ 

ڈونلڈلو نے واضح الفاظ میں کہا کہ الیکشن کمیشن کو اپنا رول ادا کرنا چاہئے۔ ہم پاکستان میں کسی خاص حکومت حامی نہیں۔ 

پاکستان امریکا کا اہم پارٹنر ہے پاکستان نے 40سال تک 30 لاکھ افغانیوں کو اپنی سرزمین پر رکھا اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے بڑی بہادری سے قربانیاں دے کر مقابلہ کیا ہے۔ 

پاکستان اور ایران پائپ لائن کو پاکستان کی ایران سے قربت کے بارے ایک سوال کے جواب میں ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے اور یہ پائپ لائن پاک - ایران پائپ لائن کو پاکستان کی ایران سے قربت یا اتحاد کا ثبوت نہیں۔ 

رکن کانگریس بریڈ شرمین نے ایک مرحلے پر جب اپنے ریمارکس میں کہا کہ امریکی سفیر جیل میں جا کر عمران خان سے ملاقات کریں تو ہال میں موجود خاموش بیٹھے ہوئے پی ٹی آئی کے حامیوں نے تالیاں بجائیں جبکہ شور شرابا کرنے والے پی ٹی آئی کے حامیوں کو سماعت میں خلل ڈالنے کے باعث سیکورٹی کے عملے نے ایک کانگریس مین کے کہنے پر ہال سے باہر نکال دیا تھا۔ 

ڈونلڈ لو نے پاکستان، عراق اور شام پر ایرانی حملوں کا ذکر بھی کیا اور یہ واضح کیا کہ امریکا نے ایران سے تعلقات کے بارے پاکستان کو امریکی ڈیڈ لائن سے بھی آگاہ کردیا ہوا ہے، صحافیوں پر پابندیوں، گرفتاریوں، بدامنی اور اظہار رائے کی آزادی ایک جواب دیتے ہوئے ڈونلڈ لو نے سیلف سنسر شپ اور متحرک سنسر شپ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب بھی متعدد بہادر پاکستانی صحافی بڑی جرأت سے آزادی اظہار اور تعمیری تنقید پر عمل کررہے ہیں۔ 

انہوں نے شہباز حکومت کو تسلیم نہ کرنے کے بارے میں مکمل گریز کیا۔ انہوں نے امریکا میں آباد پاکستانیوں کو اہم اثاثہ قراردیا۔ پاکستان کی معاشی صورتحال کے مسائل کو تسلیم کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں امریکی مفادات اہم ہیں اور وہاں امریکی سرمایہ کاری بھی ہے ۔

جنوبی ایشیائی امور اور سینٹرل ایشیائی امور کے بیورو کے سربراہ اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ سیکرٹری ڈونلڈ لو نے متعدد ری پبلکن اور ڈیموکریٹ اراکین کانگریس کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بھارتی حکومت پر کینیڈا اور امریکا میں خالصتان کے حامی سکھ کو قتل کرنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں بھارتی حکومت کے عہدیدار کے ہاتھوں قتل اور قتل کی سازش کو انتہائی سنجیدہ اور تشویشناک معاملہ قرار بھی دیا۔ 

بلوچستان میں افغان طالبان کے گروپوں کی سرگرمیوں کا بھی ذکر کرنے کے علاوہ ’’سوشل ٹیررزم‘‘ کا ذکر بھی کیا۔

اہم خبریں سے مزید