اسلام آباد(این این آئی) پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم نے چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائزعیسیٰ اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کے خط نے ثابت کردیا کہ نظام انصاف مفلوج ہوچکا ہے‘ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے،فل کورٹ بلاکر تماشاکیاگیا‘مخصوص نشستیں اور بلے کا نشان فائزعیسیٰ نے چھینا، سکندر سلطان راجہ کی پشت پناہی کون کررہا ہے؟ سائفر کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا کیوں نہیں بنا؟اب تحریک کا آغازکریں گے ۔یہ بات جمعہ کو رؤف حسن، نعیم حیدر پنجوتھہ، شعیب شاہین، علی بخاری اور نیاز اللہ نیازی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔رؤف حسن نے کہا کہ ججز نے دودن سے خط لکھا ہے مگر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کوئی ایکشن نہیں لیا‘ عمران خان پر بنائے گئے کیسز میں سب سے اہم کردار چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا ہے‘ بیڈرومز میں کیمرے لگائے گئے‘ یہ انصاف کا اور قانون کا قتل ہے، فل کورٹ بلاکر تماشا کیا گیا ہے، کیا ایک نامزد ملزم کو حق ہے کہ وہ خود اپنے مقدمے میں جج بنے؟ کیا وزیراعظم خود طے کرے گا کہ وہ مجرم ہے کہ نہیں؟ ہم یہ مذاق نہیں ہونے دیں گے، 100 اور بھی ججز ہیں ہم چاہتے ہیں کہ وہ بھی اپنی آپ بیتی بیان کریں‘ مزید ججز بھی بتائیں کہ ان پر کیا کیا دباؤ ڈالا گیا؟۔نعیم حیدر پنجوتھہ نے کہا کہ عمران خان کے گھر 26 گھنٹے آپریشن کیا گیا، چیف جسٹس خاموش رہے‘ہمیں کہا گیا بانی چیئرمین کی گرفتاری پر انکوائری کریں گے، کہاں گئی وہ انکوائری ؟۔توشہ خانہ کیس میں واٹس ایپ کے ذریعے فیصلہ کیا گیا ۔نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ اس خط نے ثابت کردیا کہ نظام عدل مفلوج ہو کر رہ گیا ہے‘دو دن سے ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے ہم چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور چیف جسٹس پاکستان سے فی الفور استعفے کا مطالبہ کرتے ہیں۔خط کے بعد نہ عامر فاروق چیف جسٹس رہ سکتے ہیں نہ قاضی فائز عیسی‘اب پریس کانفرنسز کا وقت گزر چکا اب ہم پورے پاکستان سے ایک تحریک کا آغاز کریں گے۔