کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ چین بھی جانتا ہے کہ کون لوگ ہیں جو سی پیک کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں،تحریک انصاف نے بھی عملاً نتائج قبول کر لئے ہیں،مولانا فضل الرحمٰن کے جو تحفظات ہیں ان کو دور کرنے کی کوشش کریں گے ان کا احتجاج کرنا حق ہے لیکن ان کا احتجاج اس نوعیت کا نہیں ہوگا جس طرح پی ٹی آئی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتی ہے۔الیکشن ہوگیا ہے 2029 تک سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہے اور پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون ایک ساتھ نہ چلیں ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کہ نہ چل سکیں پیپلز پارٹی تجربہ کار جماعت ہے وہ جانتی ہے کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کس قدر خطرناک ہوسکتا ہے،وفاق اگر قرضوں کے بوجھ تلے دب گیا تو جو صوبوں کو وسائل دے رہا ہے اگر وفاق ہی قرض کے بوجھ تلے دب جائے گا تو صوبوں کو کہاں سے پیسے ملیں گے،تحریک انصاف نے بھی عملاً نتائج قبول کر لئے ہیں اگر ان کے پاس صلاحیت ہے تو اپنے صوبے کو بہترین طریقے سے چلائیں،افغانستان میں کچھ گروپس ہندوستان کی پشت پناہی کے ساتھ کارروائیاں کر رہے ہیں ۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ ہم بہت رنجیدہ ہیں چین کے جتنے افراد پاکستان کے منصوبوں میں کام کر رہے ہیں وہ ہمارے مہمان ہیں اور حکومت اپنے شہریوں کو جو سیکیورٹی دیتی ہے اس سے کئی گنا زیادہ کوشش کرتی ہے کہ ہم اپنے چینی مہمانوں کو سیکیورٹی فراہم کریں۔ سی پیک اس خطے جیو پالیٹکس اور اکنامکس کو بہت بڑے انداز میں متاثر کرے گا اس لیے شروع دن سے ہمسایہ ملک اور عالمی لابیز نے اس کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں کی ہیں اور کی جارہی ہیں ایک انٹیلی جنس آفیسر ہمسائے ملک کا پکڑا بھی گیا تھا۔چین کے وزارت خارجہ نے بھی یہ بیان دیا ہے کہ ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ سی پیک کو متاثر کرے۔ ہم جانتے ہیں کہ سی پیک کے دشمن اس کو متاثر کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے اور کہیں ادھر اُدھر ایک دو واقعات ہوتے رہیں گے چونکہ یہ ہائی ویلیو پراجیکٹ ہے اس سے ہمارے اور چین کے درمیان تعلقات میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔چین بھی جانتا ہے کہ کون لوگ ہیں جو اس کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ہمسائے ملک نے اس ارادہ کا بھی اظہار کیا ہے کہ وہ سی پیک کو روکنے کے لیے اس قسم کی کارروائیاں کریں گے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ افغانستان میں کچھ گروپس ہندوستان کی پشت پناہی کے ساتھ کارروائیاں کر رہے ہیں اور وہ اس کھیل کا آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ ہماری حکومت نے افغان حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔سی پیک کا پہلا فیز2014-2020 تک تھا جس کا بنیادی فوکس انفراسٹرکچر اور توانائی کے انفراسٹرکچر پر زور تھا انفارمیشن ٹیکنالوجی پرزور تھا یہ تقریباً ہم 2018 تک پورے کر گئے تھے بدقسمتی سے جب ہماری حکومت گئی تو اس منصوبے پر توجہ نہیں دی گئی اس کی وجہ سے وہ سرمایہ کار جو پاکستان آئے ہوئے تھے وہ دلبرداشتہ ہو کر دوسرے ممالک چلے گئے۔پاکستان نے تیس چالیس ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کھو دی ۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ سولہ ماہ میں ہم نے چین کا اعتماد بحال کیا۔