• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برصغیر میں سب سے زیادہ گائی جانے والی دھمال ’’دما دم مست قلندر‘‘

کراچی( رپورٹ:اختر علی اختر)برِ صغیر میں سب سےزیادہ گائی جانے والی دھمال’’ دَما دَم مست قلندر‘‘ ، اس دھمال کو ملکہ ترنم نور جہاں، نصرت فتح علی،عابدہ پروین، شفقت امانت علی، سائرہ پیٹر، کومل رضوی، حدیقہ کیانی، شازیہ خشک سمیت درجنوں گلوکاروں نے گایا، بھارت کے صفِ اول کے پاپ سنگر مِیکا سنگھ، ہنس راج ہنس اور ریچا شرما نے بین الاقوامی کنسرٹس میں اپنے اپنے انداز سے پیش کیا، آج بھی دُنیا بھر کی محفلِ سماع اور بڑے میوزیکل کنسرٹس میں سب سے زیادہ فرمائش ’’قلندری دھمال‘‘ کی جاتی ہے، مختلف سیاست دانوں نے بھی اپنے بڑے جلسوں میں استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ’’اب دما دم مست قلندر‘‘ ہوگا۔ ہو لال مری، پت رکھيو بھلا جُھولے لالن،سندھڑی دا، سيہون دا، شہباز قلندر،دما دم مست قلندر، سخی شہباز قلندر۔ یہ وہ قلندری دھمال ہے، جسے برصغیر پاک وہند کی محفلِ سماع اور بڑے میوزیکل کنسرٹس میں سب سے زیادہ گایا جاتا ہے، اس دھمال کا سفر درگاہوں پر منعقدہ عرس کے موقع پر ہونے والی محفلِ سماع سے شروع ہوکر جدید میوزیکل کنسرٹس تک پہنچا۔ ’’دَمادم مست قلندر‘‘ شاید ہی کوئی ایسی محفلِ موسیقی ہو، جس میں یہ دھمال نہ پیش کیا جاتا ہو۔ اس کلاسیک دھمال کے بول کس نے لکھے، اس کی موسیقی کس نے ترتیب دی، یہ زمانہ قدیم کی باتیں ہیں۔ اس دھمال کو فوک کا درجہ حاصل ہے۔دھمال ’’دمادم مست قلندر‘‘سماعتوں میں ایسا رَس گھولتی ہے کہ سننے والے پر ایک وجد کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور وہ بے خود ہوکر جُھومنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ یہ دھمال، سینہ بہ سینہ مختلف تبدیلیوں کے ساتھ ہم تک پہنچی ہے، کہا جاتا ہے کہ ابتداء میں اسے امیر خسرو نے ترتیب دیا تھا، بعدازاں اسے جب فلم میں شامل کیا گیا، تو اسے ملکہ ترنم نورجہاں نے اپنی خُوبصورت آواز میں گایا اور اس کی موسیقی ماسٹر عاشق حسین نے ترتیب دی اور اس کے بول ساغر صدیقی نے لکھے۔ آج کے جدید دور میں بھی اس قلندری دھمال کی مقبولیت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ ’’دمادم مست قلندر‘‘ ملکہ ترنم نورجہاں سے لے کر استاد نصرت فتح علی خان، عابدہ پروین،رُونا لیلیٰ،حدیقہ کیانی، عابدہ خانم، حمیرا ارشد،صُوفی سنگر سائرہ پیٹر،شازیہ خشک، کومل رضوی، شفقت امانت علی، راحت فتح علی خان سمیت بھارت کے صفِ اول کے پوپ سنگر میکا سنگھ ،ہنس راج ہنس اور ریچا شرما نے بھی اپنے اپنے انداز سے دنیا بھر کے کنسرٹس میں پیش کیا۔ تمام مقبول قوالوں سے بھی اس گایا۔ برِصغیر میں شاید ہی کوئی ایسی منقبت ہوگی، جسے کئی نسل کے گلوکاروں نے گایا ہو۔ کسی بھی گلوکار کو میوزیکل پروگرام میں کامیاب ہونا ہو تو وہ دھمال ضرور گاتا ہے، ایسے کلاسیکل گائیک جو دھمال گانے سے گریز کرتے تھے، موسیقی کے دیوانوں کی بے انتہاء فرمائش پر اُنھیں بھی قلندری دھمال گانی پڑتی ہے۔ بھارت کے صفِ اول کے گلوکار میکا سنگھ نے دھمال کو ایک نیا رنگ دیا، جسے نوجوانوں نے بہت سراہا، جبکہ نصرت فتح علی خان نے اسے مختلف انداز سے کمپوز کیا’’دم مست قلندر مست مست‘‘ کو نصرت فتح علی خان کی آواز میں بے حد پسند کیا گیا، سب سے زیادہ دھمال ریکارڈ کرانے کا اعزاز ملکہ ترنم نورجہاں کے پاس رہا، انہوں نے مختلف دھمال گائیں، اُن کی آواز میں حُسینی لعل قلندر،جُھولے جُھولے لعل قلندر،شہباز کرے پرواز،صدقے صدقے لعل قلندر،طلوعِ سحرِ شامِ قلندر،میڈا لعل قلندر بے حد مقبول ہوئیں۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ گلوکارہ عابدہ پروین نے مختلف دھمالیں اپنی آواز میں ریکارڈ کروائیں، اُن کی آواز میں ’’تیرا سہیون رہے آباد مست سوہنا لعل قلندر‘‘کو شاندار پذیرائی حاصل ہوئی۔ نئی نسل کی گلوکارہ کومل رضوی نے کوک اسٹوڈیو میں دمادم مست قلندر گاکر خُوب شہرت حاصل کی۔ صُوفی سنگر سائرہ پیٹر، فوک سنگر، شازیہ خشک اور صنم ماروی کی آواز میں بھی دھمال کو پسند کیا گیا علاوہ ازیں کئی سیاست دانوں نے بھی دھمال کو اپنی تقریروں میں استعمال کرتے ہوئے کہا کہ اب ’’دمادم مست قلندر‘‘ ہوگا۔

اہم خبریں سے مزید