کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو سزاؤں سے ذمہ داروں کیخلاف نفرت میں اضافہ ہوا،اسٹیبلشمنٹ سیاست میں مداخلت بند کردے، اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت آج سے نہیں ہے، ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی اسٹیبلشمنٹ نے عدلیہ سے مل کر دلائی،سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کو کورٹ آف لاء سے سزائیں ہوئی ہیں ، عمران خان کو کسی نے دباؤ میں سزائیں دیں تو اسے سامنے آنا چاہئے، سزائیں معطل ہوگئیں تو عمران خان باہرآسکتے ہیں مگر کیسز برقرار رہیں گے، عمران خان کو الیکشن سے پہلے ایک ہفتے میں 31سال کی سزا دی گئی وہ اسکرین پر چھائے رہے، اس کی وجہ سے پندرہ سے بیس فیصد فلوٹنگ ووٹ متاثر ہوا، عمران خان نے وکٹم کارڈز کھیلا جس سے عام آدمیوں کی ہمدردی حاصل ہوئی،میزبان محمد جنید نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف اپریل کے مہینے میں عمران خان کی رہائی کی امید کررہی ہے،انہوں نے کہا کہ ملک میں اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو دھمکی آمیز اور مشکوک خطوط ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔دوسری طرف چھ ججوں کے لکھے گئے خط پر وکلاء کی سب سے بڑی تنظیم پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ کے حاضر سروس ججوں پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا ہے،تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ الیکشن سے ایک ہفتہ پہلے تین کیسوں کو بلڈوز کر کے عمران خان کو سزائیں کروائی گئیں، عدت کے کیس نے ان کے کفن میں آخری کیل ٹھونک دی، عمران خان کو سزاؤں سے ذمہ داروں کیخلاف نفرت میں اضافہ ہوا، پی ڈی ایم، عبوری حکومت ، الیکشن کمیشن اور ایجنسیاں اس سے مبریٰ نہیں ہوسکتیں، چھ ججوں نے بھی انکشاف کردیا ہے کہ ایگزیکٹو اور ایجنسیوں کے من پسند فیصلے کیے جارہے تھے۔ لطیف کھوسہ کا کہنا تھاکہ بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ میں سزائیں معطل ہوچکی ہیں، توشہ خانہ کیس میں جج کو ایمبولینس میں لاکر سزا کروائی گی، وہ وقت سے پہلے ریٹائرمنٹ کیلئے چیختے رہے مگر انہیں رخصت نہیں دی گئی، القادر کیس میں بھی چودہ سال سزا معطل ہوگئی ، سائفر کیس میں بنیادی دستاویز پیش ہی نہیں کی گئی، عدالت ببانگ دہل کہہ چکی کہ سائفر کدھر ہے۔