پشاور(جنگ نیوز)پشاور ہائی کورٹ نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی کرپشن رپورٹ دوبارہ شائع کرنے کا حکم دیدیا ہے ، رپورٹ کیخلاف 31صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ رپورٹ میں غیرموجود ڈیٹا شامل کر کے حقائق پر مبنی رپورٹ شائع کریں، مسترد فارم کی مجموعی تعداد بتائیں، کوئی ابہام نہ چھوڑا جائے، فیصلے سے ایسا تاثر نہ لیا جائے کہ آزادی رائے کے اظہار پر کوئی پابندی لگائی گئی ہے۔ عدلیہ کو خیبرپختونخوا میں تیسرے نمبر پر کرپٹ ادارہ قرار دینے کے معاملے پر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے بطور چیف جسٹس آخری فیصلہ جاری کر دیا،چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ کے خلاف کیس کا 31صفحات کا فیصلہ جاری کیا گیا ہے،تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنشنل پاکستان 2023ء کی سالانہ رپورٹ دوبارہ شائع کریں، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ میں غیرموجود ڈیٹا شامل کر کے حقائق پر مبنی رپورٹ شائع کریں،حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشل 24 اپریل تک رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ کے پاس رپورٹ جمع کرائے، سروے کے دوران مسترد فارم کی مجموعی تعداد رپورٹ میں شائع کی جائے،پشاور ہائی کورٹ نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ میں تمام عوامی رائے کا تناسب واضح طور پر شائع کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پڑھنے والے کے لیے کوئی ابہام نہ چھوڑا جائے،عدالت نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کو نیشنل کرپشن پرسیپشن سروے 2023ء کی رپورٹ درست کرنے کا اقدام خود اٹھانا چاہیے تھا، فیصلے سے ایسا تاثر نہ لیا جائے کہ کوئی آزادی رائے کے اظہار پر پابندی لگائی گئی ہے۔