لاڑکانہ (بیورو رپورٹ، ایجنسیاں) صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے اسلام آباد میں بیٹھے بابوؤں کی سوچ، سمجھ اور کم عقلی نے ہمیں غریب بنا رکھا ہے، ہمارے نصیب میں نہیں لکھا کہ پاکستان غریب رہے، اللّٰہ نے ہمیں ہر قسم کی دولت دی ہے، ہمارے پاس دماغ کی کمی ہے، ہمیں سوچ سمجھ کر آگے بڑھنا ہوگا تاکہ ملک کو نقصان نہ ہو، جبکہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آج بھی بعض سیاستدان ہیں جو پاکستان قومی اتحاد پارٹ 2 بنا کر اور دھاندلی کا ڈھول بجا کرمعاشی اور سیاسی عدم استحکام لانا چاہتے ہیں، کچھ سیاستدان ذاتی انا کیلئے ملک کو نقصان پہنچاناچاہتےہیں، سیاسی قوتیں ہوش کے ناخن لیتے ہوئے ایک دائرے میں رہ کر سیاست کریں،میثاق مفاہمت اور درست انصاف کیلئے عدالتی اصلاحات کی ضرورت ہے، دھرنا دھرنا کھیلنے کے بجائےمیز پر آئیں اور مذاکرات کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی 45 ویں برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں مرکزی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدرمملکت آصف علی زرداری نے پاکستان کے مسائل حل کرنے کیلئے مل بیٹھ کر لائحہ عمل بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں پہلی دفعہ بھی صدر بنا تو پی پی پی کے کارکنوں کی طاقت سے بنا تھا اور آگے بڑھا اور آج بھی کارکنوں کی طاقت سے چلتا ہوں، میں نے اسی طاقت کی بنیاد پر جیلیں کاٹی ہیں اور ہر کام اپنے کارکنوں کی طاقت سے کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی نصیب میں یہ نہیں لکھا کہ ملک غریب رہے، یہ تو اسلام آباد میں بیٹھنے والے بابوؤں کی سوچ، سمجھ اور کم عقلی نے غریب کیا ہوا ہے، پاکستان غریب ملک نہیں ہے اور خدا نے سب کچھ دیا ہے اور ہم سب کچھ سنبھال سکتے ہیں صرف دماغ کی کچھ کمی ہے، آپس میں بیٹھ کر سوچیں تو کون سی چیز ہے جو ہمارے پاس نہیں ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاور میں عوام کی خدمت کرنا ہے، خدمت میں بھی ہماری جنگ ہے، بھئی آپس میں بیٹھو، بات کرو اور ایک پوائنٹ پر آؤ، اگر اس پوائنٹ پر نہیں آسکتے ہوتو پیچھے ہٹ جاؤ۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی 40 سال سے لڑ رہی ہے، کبھی دستبردار ہوتی ہے، کبھی آگے بڑھتی ہے، کبھی ایک طرف ہوجاتی ہے اور کبھی آگے بڑھ کر کام کرتی ہے، اگر ہم ہمیشہ لڑتے رہے تو عوام پستے ہیں، عوام کو قربان ہوجاتے ہیں اور بچوں کا مقدر خراب ہوجاتا ہے، اس لیے ہم ایک قدم لینے سے پہلے سوچیں تاکہ اگلی نسلوں کا کوئی نقصان نہ ہو۔صدرمملکت نے بتایا کہ پاکستان کے عوام کا نقصان ہمارا نقصان ہے، عوام کا نقصان ملک کا نقصان ہے، پاکستان کا نقصان ہمیشہ کے لیے بھرنا ہوتا ہے، ملک کی تاریخ میں لوگوں نے پاکستان کا نقصان کیا ہے اور آج تک ہم اس نقصان کی قیمت ادا کر رہے ہیں اور اب بھی بھر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان شااللہ عوام کی طاقت اور سوچ کی مدد سے ہم کوشش کریں گے کہ آنے والے سیاست دان یہ غلطیاں کم کریں اور ہمارے ساتھ مل کر چلیں اور عوام کو ساتھ لے کر چلیں۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ مجھے آج سب سے بڑی خوشی یہ ہے کہ قیامت کے روز میں جب بھٹو صاحب کے سامنے بیٹھوں گا تو وہ کہیں گے کہ بیٹا شاباس تم نے میرا پلان کیا، میں نے پہلے دن کہا تھا کہ ہر پلان کرکے آؤں گا، گڑھی خدا بخش میں اس وقت آؤں گا جب ہر پلان کیا ہوگا۔ صدرمملکت نے کہا کہ ہم نے بی بی کا پلان کیا اور ابھی ہم نے ذوالفقار علی بھٹو کا پلان کیا اور اب سب کا پلان کرنا ہے اور ان شااللہ پاکستان بنائیں گے۔ پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کچھ سیاسی جماعتیں دھاندلی کا شور مچا کر ملک میں سیاسی عدم استحکام لانا چاہتی ہی۔ بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ آج بھی کچھ سیاستدان ذاتی انا کی خاطر عوام کی قسمت سے کھیلنا چاہتے ہیں۔ یہی کچھ بھٹو کے ساتھ نو جماعتوں نے کیا جس کے نتیجے میں طول مارشل لا دیکھنا پڑا اور عوام مسائل ، مہنگائی اور بےروزفمگاری کی بھینٹ چڑھ گئے۔ سیاستدان عقل کے ناخن لیں اور وہ سیاست میں رہ کر مثبت سیاست کریں تاکہ عوام کو مہنگائی اور بے روزگاری سے نجات مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی نے اس نظام کے لئے جانوں کی قربانی دی ہے۔ ہمیں لڑائی جھگڑے گالم گلوچ اور دھرنوں کی سیاست کو خیرباد کہنا ہوگا۔ ملک میں اس وقت عدالتی اصلاحات لانے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں درست انصاف مل سکے اور بھٹو کی طرح انصاف کا قتل نہ کیا جا سکے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو قبر میں آرام کرتے ہوئے بھی حکومت بناتے ہیں اور گراتے ہیں، آج ہم 2 صوبائی حکومتیں سنبھال رہے ہیں، 2 جیالے وز یراعلی منتخب ہوئے، جیالا چیئرمین سینیٹ منتخب ہوا ہے، دوسری بار آصف زرداری کو صدر منتخب کرایا ہے، ہم نے آئین بحال کیا، این ایف سی کے ذریعے صوبوں کو حق دیا۔ان کا کہنا تھا کہ کچھ ایسے سیاستدان ہیں جو پی این اے پارٹ 2 لانا چاہتے ہیں، جو اپنی انا کی تسکین کے لیے ملک اور عوام کی قسمت کے ساتھ کھیلتے ہیں، ماضی میں بھی نو ستارہ بنی اور مہم چلائی گئی، یہ نو ستارہ بھٹو کی حکومت ختم کرنا چاہتے تھے، ان کی تحریک کی وجہ سے ملک میں آمریت آئی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی تجویز دے رہی ہے کہ تمام سیاستدان میز پر بیٹھ کر مفاہمت کا راستہ نکال کر ملکی ترقی میں کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سب کے ساتھ مل کر کام کریگی، تمام سیاستدانوں کو میثاق مفاہمت کی تجویز دیتے ہیں، چارٹر آف ڈیموکریسی پر بھی 10 فیصد عملدرآمد باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وفاق کے ساتھ مل کر معاشی استحکام کیلئے کام کرینگے، ہم نے میثاق جمہوریت پر 90فیصد عمل کیا جس سے جمہوریت مستحکم ہوئی اور عوام کو تاریخی فائدہ ہوا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میثاق جمہوریت کا 10فیصد حصہ عدلیہ کی اصلاحات پر مشتمل ہے جس کے لیے ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔