• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دبئی ائیرپورٹ پر 60 گھنٹے پھنسے رہنے والے پاکستانی کرکٹرز کے واقعات

کراچی،ہیوسٹن(عبدالماجد بھٹی، افضل ندیم ڈوگر) متحدہ عرب امارات میں شدید بارشوں کے بعد فلائٹ اپریشن متاثر ہونے کے باعث دبئی ایئرپورٹ پر60گھنٹے تک پھنسے رہے سابق پاکستانی کھلاڑیوں نے امریکہ پہنچنے پر اپنی زندگی کے مشکل ترین وقت کے دلچسپ اور افسوس ناک واقعات سنائے ہیں۔ ہیوسٹن پہنچنے پر ان عبدالرازق، مصباح الحق، عمر گل اور کامران اکبل کو "متاثرین دبئی" کے نام سے پکارا جانے لگا ہے۔ ان کھلاڑیوں نے ہیوسٹن ایئرپورٹ سے نکلتے وقت وہی شارٹس یا کپڑے پہن رکھے تھے جو 16 اپریل کو لاہور میں گھر سے چلتے وقت پہنے تھے۔ہیوسٹن میں2009میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے والی کرکٹ ٹیم کے اعزاز میں تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے،منتظمین تقریب کا دن تبدیل کرنے پر غور کررہے ہیں، سب لوگوں نے سوال کیا کہ انہوں امریکہ کے سفر کے لیے اسی ایئر لائن کا انتخاب کیوں کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کا کھانا بہت اچھا ہوتا ہے اس لیے سفر کرنے کو ترجیح دی۔ کا کہنا تھا کہ لاہور سے پرواز کئی گھنٹے تاخیر سے روانہ ہوئی۔ دبئی میں لینڈ کیا تو جہاز رن وے پر دو گھنٹے تک کھڑا رکھا گیا پھر اس کے بعد گیٹ پر پہنچنے میں مزید ایک گھنٹہ لگا۔ مزید ایئرپورٹ کے اندر گئے تو سنگینی کا اندازہ ہوگیا۔ مصباح الحق کا کہنا تھا کہ انہیں سال 2009 میں ورلڈ کپ جیتنا آسان اور امریکہ کا سفر مشکل لگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تمام مشکل میں سب سے تکلیف دہ بات یہ رہی کہ انہیں نہیں بتایا گیا کہ ایئرپورٹ پر کئی گھنٹے نہیں بلکہ کئی دن لگ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں ہر ایک دو گھنٹے بعد اگلے ایک دو گھنٹے کا وقت دیا جاتا رہا یوں رات ہونے پر پرواز منسوخ کر دی جاتی اور اگلے دن پھر ہر دو گھنٹے بعد نیا ٹائم دیا جاتا رہا اور یوں ڈھائی دن گذار دیئے گئے۔ عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ انہوں نے پوری زندگی اس طرح کا مشکل وقت نہیں گزارا جو لاہور سے براستہ دبئی امریکہ تک کے سفر میں مشکل سے گزارا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان سے اتنے اعلانات اور وعدے کیے گئے کہ جب تین دن بعد اورلانڈو کی پرواز کا اعلان ہوا تو انہیں ہرگز یقین نہیں آیا۔ یہاں تک کہ وہ جہاز میں بیٹھ گئے اور ٹیک اف کرنے تک بے یقینی صورتحال کا شکار رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایئر لائن کا تو مسئلہ تھا ہی لیکن ان کے اپنے ایک ساتھی ان حالات و واقعات پر خوب طنزیہ باتیں کرتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی بدقسمتی تھی کہ اس ایئر لائن کا انتخاب ان کے مشورے سے ہوا تھا وہ اس لیے کہ اس ایئر لائن کا کھانا بہت اچھا ہوتا ہے۔ مختصر کپڑوں میں ہوٹل پہنچے اور گفتگو کے دوران عمر گل وہاں موجود افراد کے جوتوں کا سائز چیک کرتے رہے کہ وہ کس کا جوتا پہن سکتے ہیں کوئی کسی کی شرٹ دیکھ رہا تھا تو کوئی کسی کی پینٹ، کیونکہ تمام کھلاڑیوں کے کا سامان دبئی میں رہ چکا ہے اور دو تین دن تک سامان آنے کی کوئی امید بھی نہیں۔ اس پر کامران اکمل نے طنز کیا کہ دبئی سے ہیوسٹن ایئرپورٹ اور پھر ہوٹل پہنچنے تک کی تمام فوٹیجز انہی کپڑوں سامنے آئی ہیں جو انہوں نے گھر سے نکلتے وقت پہنے تھے۔ اس بار عبدالرزاق نے قہقہ لگاتے ہوئے ایک اور دلچسپ تبصرہ کیا کہ دبئی میں پھنسے رہنے کے دوران ان کیلئے دو مشکل صورتحال تھیں ایک تو پرواز نہ ملنے کی مشکل دوسرا مصباح الحق کا ان کا ہمسفر ہونا تھا۔
اہم خبریں سے مزید