کراچی (نیوز ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لاہور کی گورنمنٹ آفیسرز ریزیڈینسیز میں غیرقانونی گارڈ رومز کا قیام اور عوامی وسائل کے غیرضروری استعمال پر چیف سیکرٹری پنجاب سے وضاحت طلب کرلی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ سرکاری رہائش گاہوں، ان کی تعمیر اوردیواروں کی تعمیرکے بارے رولزاینڈ ریگولیشن فراہم کریں۔
سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے چیف سیکرٹری پنجاب کو خط لکھا اور کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے 15 اپریل سے 19 اپریل تک سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں مقدمات سنے، چیف جسٹس پاکستان نے اس دوران جی او آر میں چیف جسٹس ریسٹ ہاؤس میں قیام کیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ قیام کے دوران چیف جسٹس نے نوٹ کیا کہ گورنمنٹ آفیسرز ریزیڈینسز میں تبدیلیاں کی چیف جسٹس کا خط جارہی ہیں، داخلی دروازے پر مکمل چیکنگ نظام کے باوجود اوپن گرین ایریا میں غیرقانونی گارڈ رومز قائم کیے گئے ہیں، اگر کسی کو محافظ درکار ہے تو وہ اس رہائش گاہ کے احاطے میں ہونا چاہیے۔
خط میں چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے گورنمنٹ آفیسرز ریزیڈینسز کے اردگرد غیر ضروری اخراجات کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کیا۔
خط میں سوال کیا گیا ہے کہ کیا عوامی وسائل کا سرکاری رہائش گاہوں کی دیواروں پر فضول خرچے کرنا قابل وضاحت ہے؟ باڑ لگانے کی ماضی کی مثال کیوں ترک کی گئی، آپ کے جواب کا انتظار رہے گا۔