لاہور(آصف محمود بٹ)وزیراعظم شہباز شریف کے حکم پر پنجاب حکومت نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے آج دورہ لاہور کے موقع پر وی وی آئی پی سیکورٹی گائیڈ لائنزجاری کر دی ۔ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ لاہو ر کو مختصر کر دیا گیا ۔دورہ مختصرہونے کی ایک بڑی وجہ سیکورٹی کلئیرنس کے حوالے سے ایشوز بھی تھے۔ معتبر ذرائع نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ ایرانی صدر کی لاہور میں بعض سرگرمیوں کو جن میں ثقافتی و صحافتی شخصیات سے ملاقاتوں میں دوطرفہ ثقافت اور تعلقات اور روابط کو مزید مضبوط اور بہتر بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیال بھی شامل تھا کو حکومت کی طرف سے سیکورٹی کلئیرنس نہ ملنے پر پروگرام میں سے ختم کرنا پڑا۔ ذرائع نے بتایا کہ ایرانی صدر کے اعزاز میں گورنر ہاؤس لاہور میں ظہرانے کا اہتمام کی گیا ہے۔ گورنر ہاؤس کے وی وی آئی پی ہال میں ظہرانہ ہوگا وہاں 150افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے جبکہ ایرانی صدر کے ساتھ آنے والے افراد کی تعداد 78ہے۔ ایرانی حکام کو کہا گیا ہے کہ ہال میں جگہ کم ہونے کی وجہ سے ایران سے آئے بزنس مینوں کو ظہرانے میں نہ لایا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی حکام کی طرف سے پروگراموں میں تبدیلیوں پر ایرانی مہمان حیران بدکھائی دئیے۔سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر ملکی شخصیات آتی ہیں تو انہیں معمول کے مطابق پروگرامز میں ردوبدل کیا جاتا ہے تاکہ سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے ، حالیہ دنوں میں سیاسی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سیکورٹی پلان میں تبدیلی کی جاتی ہے اور بعض مقامات پر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔ ایرانی صدر پہنچنے کے فوری بعد صبح 9بجے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے مشہور بخاری ہال میں ادبی شخصیات اور سکالرز سے ملاقاتیں کریں گے۔ جس کے بعد وہ بادشاہی مسجد، شاہی قلعہ اور علامہ اقبال کے مزار پر حاضری کے بعد گورنر ہاؤس لاہور میں اپنے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے میں شرکت کے بعد کراچی روانہ ہو جائیں گے ۔۔ محکمہ داخلہ کی ہدایات کے مطابق کہ ایرانی وفد کی نقل و حرکت کے دوران آفیشل روٹس کی تمام سڑکوں پر ہر قسم کی ٹریفک بند رہے گی۔ سیکورٹی بلیو بک کے مطابق ایرانی وفد کی نقل و حرکت باکس فارمیشن میں کی جائے گی۔ دریں اثنا پنجاب کے اعلی ترین سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ ایرانی صدر کے دورہ لاہور کے حوالے سےپنجاب کی صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی کے اجلاس میں وزارت خارجہ کی ہدایات کی روشنی میں ایرانی صدر کے لاہور میں کچھ پروگرامز کی سیکورٹی کلئیرنس نہ مل سکی اور کچھ کو منسوخ کرنا پڑا ۔ ذرائع نے بتایا کہ ایرانی صدر کے دورہ لاہور میں کچھ مذہبی درسگاہوں کا دورہ اور علماء اور اساتذہ سے ملاقاتیں میں شامل تھیں لیکن بعض ناگزیر وجوہات کی بناء اس کی کلئیرنس نہیں دی ۔