• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس کی مدت ملازمت 3 سال، سپریم کورٹ ججز کی ریٹائرمنٹ عمر بڑھانے پر کام کی ہدایت نہیں ملی، وفاقی وزیر قانون

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت 3 سال کرنے یا پھر سپریم کورٹ کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سے بڑھا کر 68 سال کرنے پر بھی باتیں سننے میں آرہی ہیں ،تاہم ابھی تک بطور وزیر قانون اس پر انہیں کام کی ہدایت نہیں ملی ، لیکن وہ اس معاملے کو مسترد نہیں کرینگے، 19ویں ترمیم کے بعد پارلیمانی کمیٹی کی حیثیت ربڑ اسٹمپ کی ہوگئی،18ویں ترمیم میں ججز تعیناتی کے نظام میں توازن تھا، دنیا بھر میں ججوں کی تعیناتی کا عمل عدلیہ اور انتظامیہ ملکر کرتے ہیں، دنیا کے کئی ممالک میں ججوں کی تقرری میں عدلیہ کا کردار بہت تھوڑا ہے،گزشتہ سال 21 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک جج نے اپنے گھر میں کیمروں کا بتایا تھا ۔ مگر اُس وقت ن لیگ کی حکومت نہیں تھی اور نہ ہی وہ وزیر تھے ، بلکہ نگران حکومت آچکی تھی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کیساتھ‘‘ میں میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس میں رول میکنگ کی تجاویز کو فائنل کرنا تھا، میں نے جوڈیشل کمیشن کو آگاہ کیا کہ اتحادی جماعتوں کے منشور میں عدالتی اصلاحات کا ایجنڈا شامل تھا، اپوزیشن بھی مختلف مواقع میں کہہ چکی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 175 میں پارلیمان یا حکومت کے کردار کی کافی حد تک نفی ہوچکی ہے، ججوں کی تعیناتی میں پارلیمانی کمیٹی کی حیثیت ربڑ ااسٹمپ سے زیادہ نہیں ہے، 18ویں ترمیم میں بھی ججوں کی تعیناتی میں توازن برقرار رکھا گیا تھا، اس وقت ججوں کی تعیناتی وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت ہی کرتے تھے، وقت کے ساتھ یہ اصول طے ہوگیا تھا کہ ججوں کی تعیناتی میں چیف جسٹس کی بامعنی مشاورت شامل ہوگی، عدلیہ اور ایگزیکٹو جس جج پر متفق ہوجاتے وہی تعینات ہوتے تھے۔

اہم خبریں سے مزید