غلام محمد قاصر
زیر نظر تصویر ایک بچے کی ہے، جس کے ہاتھوں میں کتاب کے بجائے پستول ہے۔ اسے پکڑنا، چلانا کس نے سکھایا؟ یہ غور طلب سوال ہے۔ جواب سب کا یہی ہوگا، والدین نے۔ لیکن آج کل بسا اوقات والدین کو علم ہی نہیں ہوتا کہ ان کا بچہ گھر سے باہر کیا کرتا ہے، کن دوستوں کی صحبت میں رہتا ہے، پھر سوال یہی ہے کہ، والدین بچوں سے غافل کیوں رہتے ہیں۔ اپنے بچوں پر نظریں کیوں نہیں رکھتے۔ ان کے دوستوں سے کیوں نہیں ملتے۔ جب ان سے غافل ہوتے ہیں،تب ہی تو وہ جرائم کی دنیا میں داخل ہوتے۔
کاش!
بارود کے بدلے ہاتھوں میں آجائے کتاب تو اچھا ہے اے کاش ہماری آنکھوں کا اکیسواں خواب تو اچھا ہو۔
پیارے بچو! ہماری بات غور سے پڑھیں، سمجھیں اور اُس پر عمل بھی کریں، بری صحبت سے بچیں۔ کتب بینی کا شوق پیدا کریں۔