کراچی (ٹی وی رپورٹ) اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والے جس اسمبلی کو جعلی کہتے ہیں اسی اسمبلی میں آکر بیٹھتے ہیں،انتخابی عمل کو اصلاحات کے ذریعہ ہی بہتر بنایا جاسکتا ہے، نواز شریف کو نااہل کرنا پاکستان کے ساتھ زیادتی تھی،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی اپوزیشن کو دینا کہیں لکھا ہوا نہیں ہے، 2008ء میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں طے ہوا تھا کہ پی اے سی کی سربراہی اپوزیشن کو دیں گے۔2017ء میں سازش کے ذریعہ نواز شریف کو نااہل کیا گیا، انتخابی عمل کو اصلاحات کے ذریعہ ہی بہتر بنایا جاسکتا ہے، حکومت اور اپوزیشن کو ساتھ بٹھانے کیلئے تیار ہوں، پی ٹی آئی کے ارکان کو اب سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم سے ڈیل کریں گے،پیپلز پارٹی جس طرح حکومت کے ساتھ چل رہی ہے آئندہ بھی چلے گی، شاہد خاقان عباسی کو اتنا کچھ دیا گیا اس کے بعد ان کی ناراضی نہیں بنتی تھی، سابق چیئرمین نیب کا احتساب ہونا چاہئے۔ وہ جیوکے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے نواز شریف کیلئے بہت بہترکیا ہوگا، نواز شریف کیلئے آنے والے دنوں میں بہت اچھا ہوگا، پارٹی میں سب کی خواہش اور کوشش تھی کہ نواز شریف وزیراعظم بنیں، نواز شریف کے پاس چوائس تھی لیکن انہوں نے وزیراعظم بننا مناسب نہیں سمجھا، شہباز شریف کو وزیراعظم کیلئے نواز شریف نے ہی نامزد کیا، ہمیں امید تھی کہ نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیراعظم بنیں گے، نواز شریف کے ادوار میں معیشت اور دیگر شعبوں میں بے تحاشا کام کیا، 2017ء میں سازش کے ذریعہ نواز شریف کو نااہل کیا گیا، نواز شریف کو نااہل کرنا پاکستان کے ساتھ زیادتی تھی۔ سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ شہباز شریف خود نواز شریف کے ساتھ کام کرتے ہیں، شہباز شریف کے ساتھ کام کرنے والا بھی نواز شریف گروپ ہی ہوتا ہے، شہباز شریف کے لیڈر بھی نواز شریف ہی ہیں پارٹی میں کوئی گروپنگ نہیں ہے، ملک میں کوئی لیڈر بھی نواز شریف جیسا ویژن نہیں رکھتا ہے، نواز شریف ملک کی خاطر اکٹھے بیٹھ کر بات چیت کے ذریعہ معاملات حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں، نواز شریف کلیئر ہیں کون ان کا دوست ہے کون نہیں ہے لیکن اظہار بہت محتاط ہو کر کرتے ہیں۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ قومی اسمبلی اس وقت مکمل خودمختاری کے ساتھ کام کررہی ہے، وزیراعظم شہباز شریف ہمیں نہیں بتاتے کیا کرنا ہے کیا نہیں کرنا، بطور اسپیکر قومی اسمبلی حکومتی اور اپوزیشن نمائندوں سے مشورہ کرتا ہوں،پی ٹی آئی والے جس اسمبلی کو جعلی کہتے ہیں اسی اسمبلی میں آکر بیٹھتے ہیں،انتخابی عمل کو اصلاحات کے ذریعہ ہی بہتر بنایا جاسکتا ہے، پی ٹی آئی انتخابات پر جیوڈیشل کمیشن کا فیصلہ بھی نہیں مانے گی۔