اسلام آبا(آئی این پی) سگریٹ کی قیمتوں میں خاطرخواہ اضافے کے بعد 18فیصد لوگوں نے سگریٹ نوشی ترک کردی ہے ۔ یہ انکشاف سینٹر فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ (سی آر ڈی )کی جانب سے کیے گئے ایک حالیہ سروے میں کیا گیا ہے ۔گزشتہ روز جاری ایک بیان میں سینٹر فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ کی ڈائریکٹر مریم گل طاہر کا کہنا تھاکہ حالیہ سروے کے نتائج نے ظاہر کیا ہے کہ ٹیکس میں اضافہ صحت عامہ اور حکومتی محصول دونوں کے لیے کامیابی کا باعث بنتا ہے۔ جیسا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)کی طرف سے بھی اس کی تجویز دی گئی ہے۔ماضی میں اگر دیکھا جائے تو پاکستان میں تمباکو کی صنعت پر ملٹی نیشنل کارپوریشنز کا بہت زیادہ اثر و رسوخ پایا گیاہے۔تاہم، حالیہ حکومتی فیصلے صنعت کے مفادات پر صحت عامہ کو ترجیح دینے کے مقصد سے پالیسی میں اصلاحی تبدیلی کا اشارہ دیتے ہیں، حکومت نے برسوں کے جمود کے بعد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی ) کی شرح میں اضافہ کیاہے۔ پالیسی کی تبدیلی نہ صرف صحت عامہ کی حفاظت کا باعث بنی ہے بلکہ تمباکو نوشی سے متعلق صحت کی دیکھ بھال پر اٹھنے والے اخراجات سے وابستہ معاشی بوجھ کو کم کرنے کی جانب بھی ایک اہم قدم ثابت ہورہی ہے۔عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف )کی ایک رپورٹ نے اس مثبت رجحان کو تسلیم کیاہے کیونکہ ٹیکس میں اضافے کے بعد سگریٹ کی کھپت میں 20-25 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔سروے میں حصہ لینے والوں میں سے تقریبا 15 فیصد جواب دہندگان نے بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے سگریٹ کے استعمال میں کمی کی بات کی ہے۔امجد قمر کا اس حوالے سے مزید کہنا تھاکہ ہم حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ فوائد کودیکھے اور سگریٹ کی قیمتوں میں اضافے کی پالیسی کو جاری رکھے تاکہ کھپت میں کمی کا رجحان برقرار رکھا جا سکے۔