کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق جو فیصلہ سپریم کورٹ سے آیا وہ عبوری فیصلہ ہے حتمی نہیں ہے، تحریک انصاف کے سینئر رہنما حامد خان نے کہا کہ آئین کو ٹھیک طرح سے پڑھا جائے تو مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ برقرار رہے گا،میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سے تحریک انصاف کو بڑا عبوری ریلیف مل گیا ہے۔وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق جو فیصلہ سپریم کورٹ سے آیا وہ عبوری فیصلہ ہے حتمی نہیں ہے، آنے والے دنوں میں حتمی فیصلے ہوجائے گا، یہ سیٹیں سنی اتحاد کونسل کو تو نہیں مل سکتیں نہ ہی انہیں خالی رکھا جاسکتا ہے، سپریم کورٹ زیادہ سے زیادہ قانون میں ترمیم کا کہہ سکتی ہے، میں نہیں سمجھتا کہ مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو واپس جائیں گی، جن پارٹیوں کو سیٹیں ملی ہیں آئین و قانون کے تقاضے کے مطابق ان کے پاس ہی رہیں گی۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ قانون کا مقصد یہ ہے کہ الیکشن لڑنے والی جماعتوں کو ان کی جنرل نشستوں کے تناسب سے مخصوص نشستوں میں حصہ دیا جائے، آزاد امیدواروں کی اس عمل میں کوئی حیثیت نہیں ہے، آزاد امیدوار ایسی جماعت میں شامل ہوگئے جو اس دوڑ سے باہر ہے، آزاد امیدواروں کی غطی کا خمیازہ کسی اور نے نہیں خود انہوں نے بھگتنا ہے،آپ کیسے کہہ سکتے ہیں ووٹرز نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا ہے، پی ٹی آئی تو الیکشن میں ہی شامل نہیں تھی، عوام نے آزاد امیدواروں کو ووٹ دیا ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مخصوص نشستوں کیلئے آئین میں ترمیم کی ضرورت نہیں پڑے گی قانون میں وضاحت لانے کی ضرورت پڑسکتی ہے، ججوں کی تعیناتی کے حوالے سے جن آئینی ترامیم کا سوچ رہے ہیں وہ عدلیہ اور بارز کا مطالبہ ہے، چیف جسٹس کی مدت ملازمت کا تعین اور ہائیکورٹس و سپریم کورٹ کے ججوں کی عمر میں فرق پر قانون سازی عدلیہ اور بارز کا مطالبہ ہے، 1973ء کے آئین میں چیف جسٹس کی مدت ملازمت متعین تھی، کون سا ایسا ادارہ ہے جس کے سربراہ کی مدت متعین نہ ہو؟، کسی بھی ادارے کی بہتری کیلئے اس کے سربراہ کی مدت کا تعین ضروری ہے۔