• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وکلا ریلی کی لاہور ہائیکورٹ میں گھسنے کی کوشش، پولیس کا دھاوا، وکلا تنظیموں کا آج ملک گیر ہڑتال کا اعلان

لاہور (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) ایوان عدل سے سول کورٹس کی ماڈل ٹاؤن کچہری میں منتقلی اور وکلاء کیخلاف دہشت گردی دفعات پر درج مقدمات کیخلاف لاہور بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ریلی نکالی گئی، رات گئے گرفتار کو رہا کردیا گیا۔ وکلاء لاہور ہائیکورٹ پہنچے اور عمارت میں گھسنے ہونے کی کوشش کی جس پر پولیس سے تصادم ہوگیا، پولیس نے وکلاء پر لاٹھی چارج کیااور احتجاج کرنے والے 70سے زائد وکلا کو گرفتار کرلیا، پولیس کی جانب سےآنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی ،وکلا کے پتھراؤ سے سپرنٹنڈنٹ پولیس ماڈل ٹاؤن اخلاق اللہ تارڑ،ایس ایچ او پرانی انار کلی سمیت 7اہلکار زخمی ہوئے،وکلا پر تشدد کیخلاف پاکستان بار کونسل سمیت وکلاء تنظیموں نے ملک بھر میں احتجاج اور ہڑتال کی کال دیدی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے قانون ہاتھ میں لیے کی کوشش کی، مذاکرات کے بعد گرفتار وکلا کی رہائی کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں، وکلاء رہنماؤں کا کہنا ہے کہ عدالتوں کی تقسیم کا نوٹیفکیشن واپس، مقدمات خارج کیے جائیں، دریں اثناء وفاقی وزیر قانون اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے، علاوہ ازی وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے بیان میں آئی جی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ وکلاء کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کریں۔ تفصیلات کے مطابق ایوان عدل سے سول کورٹس کی ماڈل ٹاؤن کچہری میں منتقلی کیخلاف لاہور بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ریلی نکالی گئی، وکلاء لاہور ہائیکورٹ پہنچے اور عمارت میں گھسنے ہونے کی کوشش کی جس پر پولیس سے تصادم ہوگیا، احتجاج اور جھڑپوں کے باعث جی پی او میٹرو اسٹیشن بند کردیا گیا، مال اور جی پی او چوک پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی،وکلاء نے جی پی او چوک اور ہائیکورٹ کے باہر لگے بیریئرز کو ہٹا دیا، وکلاء کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔ پولیس کی اضافی نفری بھی صورتحال کو قابو کرنے اور وکلا کو منتشر کرنے کیلئے طلب کرلی گئی ہے، اینٹی رائٹس فورس کے دستوں کو بھی طلب کرلیا گیا۔ صدر لاہور بار ایسوسی ایشن منیر بھٹی اورصدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ نے مطالبات کی منظور ی تک احتجاج ختم نہ کرنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے وکلا ءکے پر امن مارچ پر تشدد کر کے زیادتی کی ہے، آنسو گیس کی شیلنگ سے درجنوں وکیل زخمی ہوئے ہیں، عدالتوں کے تقسیم کے نوٹیفکیشن کو فوری واپس لیا جائے، وکلا پر درج مقدمات خارج کیے جائیں،لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ایوان عدل سے لاہور ہائیکورٹ تک ریلی نکالنے کے اعلان کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں پہلے سے ہی پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی اور واٹر کینن بھی پہنچا دی گئی تھی، وکلاءکو منتشر کرنے کیلئے پولیس اور اینٹی رائٹس فورس کی اضافی نفری بھی طلب کرلی گئی۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل ، لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور بار ایسوسی ایشن نے آج 9 مئی کو ملک بھر میں ہڑتال اور احتجاج کی کال دیدی ،سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون نے کہا کہ کوئی وکیل ملک بھر کی عدالتوں میں پیش نہیں ہوگا، وکلاء ریلیاں نکالیں گے، پاکستان بار کونسل کےممبر شفقت چوہان نےکہا کہ وکلاء پر تشدد عدالتی نظام پر بڑا سوالیہ نشان ہے،وکلاء پرتشدد کرکے بار اور بنچ کےدرمیان فاصلے بڑھانے کی سازش کی جارہی ہے، وکلاء کواس معاملے میں الجھاکرتیسری قوت فائدہ اٹھانا چاہتی ہے،چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس ہائیکورٹ اپنا کردار اداکریں،ورنہ شیلنگ کم پڑجائیگی، معاملہ بڑی سمجھداری اور افہام وتفہیم سے حل ہوسکتاتھا۔ وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل کامران بشیر مغل نے کہا ہے کہ آج پورے پنجاب میں وکلاء ہڑتال کرینگے، ہمارے گرفتار وکلا کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار قادر بخش چاہل نے کہا کہ آج لاہور ہائیکورٹ پرنسپل سیٹ پر ہڑتال کرینگے،ڈی آئی جی آپریشنز سمیت وکلاء پر تشدد میں ملوث افسران کو فوری عہدوں سے ہٹایا جائے، صدر لاہور بار ایسوسی ایشن منیر حسین بھٹی نے کہا کہ کلاء کو رہا نہیں کیا گیا تو چیف جسٹس کے گھر کے باہر دھرنہ دینگے۔ پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ وکلاء نے ہائیکورٹ میں ہنگامہ آرائی، جلاؤ گھیراؤ،توڑ پھوڑ کی کال دی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رات گئے حکومت اور وکلاء کے درمیان جاری مذاکرات کسی حد تک کامیاب ہوگئے جسکے بعدحکومت اور وکلاء کے درمیان ہونے والے تصادم کے نتیجے میں حراست میں لئے جانے والے 70وکلاء کو رہا کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے ، تاہم وکلاء نے آج صوبے بھر میں دی جانے والی ہڑتال کی کال واپس نہیں لی۔

اہم خبریں سے مزید