اسلام آباد (خبر نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی پر اڈیالہ جیل عدالت میں میڈیا کو سیاسی بیانات دینے پر پابندی کے عدالتی فیصلے کیخلاف درخواست پر نیب اور جیل سپرنٹنڈنٹ کو نوٹس جاری کر دیا،دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جو آزادی اظہار یہاں ہے وہ امریکہ اور برطانیہ میں بھی نہیں ہے میڈیاجیل سے عدالتی کارروائی کی شفاف طریقے سے فیئر رپورٹنگ کرے ، جو سن رہے ہیں وہ ضرور رپورٹ کریں، چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور کہا کہ جیل حکام نے کمرہ عدالت میں بہت سی رکاوٹیں کھڑی کیں جو ٹرائل عدالت کے حکم پر ہٹا دی گئیں لیکن ٹرائل جج نے آرڈر کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کوسیاسی بیانات سے روک دیا معلومات تک رسائی عوام کابنیادی حق ہے اس سے کیسے روکا جا سکتا ہے عدالت میں جو کچھ ہو رہا ہے صحافی اسے رپورٹ کر سکتے ہیں چیف جسٹس نے کہا اب توچیزیں ایڈوانس ہو چکی ہیں ، وکلاباہر جا کر خود بیان کر دیتے ہیں ، کیا ایک وکیل زیرالتوا کیس کے میرٹس سے متعلق میڈیا پر بیان دے سکتا ہے شام کو ٹی وی پربیٹھ کر میرٹس پر بات کر سکتا ہے کیا یہ کہہ سکتا ہے کہ جیت جائینگے ، ہار جائینگے؟ سلمان اکرم راجہ نے اعتراف کیا کہ وکیل زیرالتوا کیس کے میرٹس پر بات نہیں کر سکتا بار کونسل رولز میں بھی لکھا ہوا ہے اٹارنی جنرل نے واضح کیا کہ جیل ٹرائل اوپن ٹرائل ہے ٹرائل ختم ہونے میں تھوڑا وقت رہ گیا ہے چیف جسٹس نے کہا کہ شفاف طریقے سے میڈیا عدالت کی کارروائی کو رپورٹ کر سکتا ہے۔