اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) پاکستان اور چین آئندہ ماہ وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ بیجنگ کے دوران خام تیل سے پیٹرو کیمیکل ریفائنری پر تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کر سکتے ہیں۔ وزارت توانائی کے سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا کہ وزیر اعظم کے دورے کے دوران دونوں حکومتیں خام تیل سے پیٹرو کیمیکل ریفائنری پر ایم او یو پر دستخط کرسکتے ہیں۔ پاکستان اسٹیٹ آئل، چینی کمپنی ’سائنوپیک‘ اور سعودی آرامکو اس بات کا جائزہ لینے کے لیے مشترکہ مطالعہ کرنے پر راضی ہو سکتے ہیں کہ آیا خام سے پیٹرو کیمیکل ریفائنری مذکورہ تینوں اسٹیک ہولڈرز کے لیے اقتصادی اور فائدہ مند ہوگی یا نہیں۔ مشترکہ مطالعہ کے نتائج مجوزہ منصوبے میں سرمایہ کاری کے لیے راہ ہموار کریں گے۔ مشترکہ مطالعہ مکمل ہونے کے بعد اس منصوبے کے سائز اور صلاحیت کا فیصلہ کیا جائے گا۔ عہدیدار نے کہا کہ پاکستانی حکام مذکورہ منصوبے کے لیے سائنو پیک انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ سعودی آرامکو بھی گرین ریفائنری کے بجائے پیٹرو کیمیکل ریفائنری کی جانب مائل ہے، یہ اس پر منحصر ہے کہ مشترکہ مطالعہ شروع ہونے اور مکمل ہونے کے بعد کیا بتاتا ہے۔ اس کے بعد سائنوپیک اور سعودی آرامکو فیصلہ کریں گے کہ انہیں پیٹرو کیمیکل ریفائنری کا حصہ ہونا چاہیے یا نہیں۔ سعودی عرب یہ بھی چاہتا ہے کہ انجینئرنگ، پروکیورمنٹ اور کنسٹرکشن (ای پی سی) کا ٹھیکہ چائنا سائنوپیک کو دیا جائے اور اس سلسلے میں حکومت پاکستان کی جانب سے نامزد کردہ پاکستان اسٹیٹ آئل، بینک آف چائنا اور چائنا سائنوپیک کے ساتھ رابطے میں ہے۔ سائنوپیک بھی سعودی عرب کو خدمات (رِگز، ویل سروس، جیو فزیکل ایکسپلوریشن، پائپ لائنز، سڑکیں اور پل، اور دیگر ای پی سی پروجیکٹس) فراہم کر رہا ہے۔