کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے جیوکے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوادر میں ہماری کوششیں دیکھ کر چین کا ہم پر اعتماد بحال ہوا،سعودی عرب سی پیک منصوبوں میں چین کے ساتھ مل کر پاکستا ن میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، 2018ء کی تبدیلی پاکستان کی تاریخ میں سقوط مشرقی پاکستان کے ہم پلہ لکھی جائے گی، چین جیسے ملک پرکرپشن کے الزامات لگائے گئے جس سے وہ بددل ہوگئے، ہم نے سولہ ما ہ کی حکومت میں چین کے ساتھ اعتماد بحال کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے۔ احسن اقبال کہنا تھا کہ چینیوں کو نشانہ بنانے والے پاکستانی نہیں بیرونی آلہ کار ہیں، پاکستان میں چین کے لوگ ہمارے مہمان ہیں ان کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے، امریکی سفیر کہتے ہیں ہمیں سی پیک سے کوئی اختلاف نہیں ہے، امریکا بھی سمجھتا ہے کہ پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری پاکستان کے استحکام کیلئے ضروری ہے، یہ سرمایہ کاری اصل میں امریکا کو کرنی چاہئے تھی جس کیلئے ہم نے دو جنگیں لڑیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ گوادر میں پچھلے دس سال میں جتنی ترقی ہوئی اس کی مثال نہیں ملتی، گوادر ایک چھوٹا سا گاؤں نما شہر تھا آج وہاں جدید انفرااسٹرکچر ہے، پی ٹی آئی نے اپنے چار سال میں گوادر پورٹ کو نظرانداز کیا، پاکستان کی امپورٹس میں سے مخصوص حصہ گوادر پورٹ کے ذریعہ آئے گا تاکہ وہاں معاشی پہیہ چلتا رہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کارکردگی دکھارہی ہوتی تو بلاشبہ دس سال رہتی، 2018ء میں ایسی حکومت کو ہٹاکر پاکستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا جو ڈیلیور کررہی تھی، ہر سیاسی جماعت نے عملاًآٹھ فروری کے نتائج تسلیم کرلیے ہیں، پی ٹی آئی اور جے یو آئی ف کے ارکان پارلیمان حلف اٹھاچکے ہیں، 2018ء کے انتخابات پر اعتراض کے باوجود سسٹم میں رہ کر اپنی جنگ لڑی، عمران خان کو سڑکوں پر آکر نہیں تحریک عدم اعتماد کے ذریعہ جمہوری انداز سے ہٹایا گیا، عمران خان جمہوری تبدیلی تسلیم کر کے اپوزیشن کا کردار ادا کرتے تو حکومت کو ناکوں چنے چبواسکتے تھے، عمران خان ہمیشہ افراتفری، انتشار اور دھرنوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ ملک معاشی بحالی کی سمت چل پڑا ہے، معاشی پالیسیوں سے سرمایہ کاروں کا اعتماد آسمان پر چلا گیا ہے، عمران خان کیخلاف کوئی ایسا کیس نہیں جو انتقامی بنیادوں پر بنایا گیا ہو، پاکستان کی مسلح افواج کی چھاؤنیوں اور شہداء کی یادگاروں پر حملے کرنے والوں سے کیا پوچھا نہیں جانا چاہئے، عدلیہ سے حکومت کا کوئی جھگڑا نہیں ہے، عدلیہ اور جج صاحبان اس وقت کہاں تھے جب ہمیں الٹی چھری سے ذبح کیا جارہا تھا۔