اسلام آباد ( مہتا ب حیدر) برطانوی امریکی تمباکو نے حکومت اور ایس آئی ایف سی پر واضح کیا ہے کہ اگر آئندہ بجٹ میں ایکسائز ڈیوٹی کے استحکام کو برقرار نہ رکھا گیا تو ملک میں ان کمپنیوں کا نقش قدم سکڑ جائے گا۔ انہوں نے اس حوالے سے بھی متنبہ کیا کہ اگر حکومت نے وفاقی ایکسائز ڈیوٹی 25 فیصد بڑھائی تو اس کے نتیجے میں قانونی انڈسٹری کا حصہ مزید کم ہوگا اور یہ 34 ارب سگریٹوں سے گھٹ کر 29 ارب سگریٹوں پر آجائے گا اور اس سے حاصل ہونے والی آمدن 265 ارب روپے سے کم ہوکر 240 ارب روپے رہ جائے گی۔ حکومت نے گزشتہ دو برس کے دوران پہلے ہی سگریٹ کی صنعت پر ایکسائز ڈیوٹی کو 200 فیصد تک بڑھادیا گیا ہے جس سے اس سیکٹر کے ٹیکس ادا کرنے والوں کا شیئر انتہائی کم ہوچکا ہے جبکہ غیر قانونی ٹیکس بیچنے والوں کا حصہ بہت زیادہ بڑھ چکا ہے۔ برطانوی امریکی تمباکو کمپنیاں جو اپنے آپ کو پاکستان تمباکو کمپنی کہلاتی ہیں ان کا یہ کہنا بھی ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ غیر قانونی سگریٹوں کی تجارت کا حصہ قانونی سگریٹوں سے بڑھ گیا ہے کیونکہ قانونی تجارت کا حصہ گھٹ کر 38فیصد ہوگیا ہے جبکہ غیرقانونی تجارت کا حصہ تقریباً 60 فیصد ہوگیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ایشیاپیسفک ، مشرق وسطیٰ اور افریقہ کےلیے برطانوی امریکی تمباکو کے ریجنل ڈائریکٹر مائیکل دیجانوسک اور ایریا ڈائریکٹر وائل سابرا نے کیا۔ انہون نے کہا کہ تباہ حال نظام ٹیکسیشن نظام کو توڑ سکتا ہے۔پی ٹی سی کے اعلیٰ عہدیداربھی ان کے ساتھ موجود تھے انہوں نے بتایا کہ برطانوی امریکن تمباکو نے اپنا کاروباری مرکز لاہور مین بنایا تھا اور یہاں کی معروف جامعات سے گریجوایٹس کو ہائر کیا تھا کیونکہ بین الاقوامی منڈی میں بھارت کا شیئر 60 فیصد تھا جس کی مجموعی مالیت تقریباً ایک ارب ڈالر ہے۔ ایسے میں برطانوی امریکی تمباکو نے 5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرکے 350 گریجوایٹس کو ہائر کیا اور اسے آئندہ تین سال میں بڑھا کر 1500 اور پھر 3000 کرنے کا ارادہ ہے۔ مائیکل نے بتایا کہ انہوں نے 150 ملین ڈالر کی سگریٹیں برآمد کیں اور ملکی معیشت میں 700 ارب روپے مختلف ٹیکسوں کی مد مین جمع کرائے۔ اب پاکستان ٹوبیکوکمپنی نے ویلو لانچ کیا ہے جو نکوٹین سے پاک ہے اور یہ جاپان کو برآمد کیاجئےگا جس سے برآمدات میں 90 ملین ڈالر اضافہ ہوگا۔