کراچی(نیوز ڈیسک) ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی پرووائس چانسلر پروفیسر جہاں آراء حسن نے کہا کہ تمباکو نوشی کے نتیجے دنیا میں سالانہ 80 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تمباکو نوشی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد روزانہ ساڑھے چار سو سے زائد ہے، اس کے باوجود کم عمر بچوں میں تمباکو نوشی کا بڑھتا رجحان باعث تشویش ہے، بڑے پیمانے پہ تمباکو نوشی کے مہلک و مضر اثرات کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وی سی بورڈ اوجھا کیمپس میں ڈاؤ یونیورسٹی اور پراونشل ٹوبیکو کنٹرول سیل سندھ ( پی ٹی سی سی سندھ) ، ڈائریکٹوریٹ جنرل سندھ ہیلتھ سروسز کے ساتھ صوبے میں تمباکو کے استعمال کی روک تھام کے لیے لیٹر آف انٹینٹ ( ایل او آئی ) پر دستخط کی تقریب کے موقع پر بات کرتے ہوئے کیا۔لیٹر آف انٹینٹ پر ڈاؤ یونیورسٹی کی جانب سے رجسٹرار ڈاکٹر اشعر آفاق نے جبکہ دوسری جانب ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ذوالفقار دھاریجونے دستخط کیے۔ اس موقع پر پرنسپل ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج پروفیسر افتخار احمد ،ڈائریکٹر مارکیٹنگ ڈاؤ طارق شاہد، مینجر مارکیٹنگ عمر ظفر ،بی بی سی سی کے صوبائی کوآرڈینیٹر تنویر قائم خانی، پبلک ریلیشن آفیسر ڈاؤ یونیورسٹی محمد نعیم طاہر اور دیگر بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر جہاں آراء نے کہا کہ پاکستان میں تمباکو نوشی سے روزانہ پانچ ہزار افراد اسپتالوں میں پہنچ رہے ہیں۔ ضرورت ہے کہ تمباکو نوشی پر قابو کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں ۔ ڈاکٹر ذوالفقار دھاریجو نے کہا کہ عوام میں تمباکو نوشی کے استعمال کے خلاف آگاہی پھیلانے کے لیے ڈاؤ یونیورسٹی کے لیٹر آف انٹینٹ سے کافی مدد ملے گی۔ ڈاکٹر جہاں آراء نے کہا کہ ڈاؤ ہسپتال میں اسموکنگ کی اطلاع کا خود کار نظام ہے جس کے بعد کہا جا سکتا ہے کہ یہاں اسموکنگ ممکن ہی نہیں تقریب میں اس امر پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اوجھا انسٹیٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز میں سگریٹ یا تمباکو نوشی سے چھٹکارے کےلیے فوری طور پر ایک ری ہیبلی ٹیشن سینٹر قائم کیا جائے گا جس کی جزوی تفصیلات اگلےاجلاس میں طے کی جائیں گی لیٹر انٹینٹ کے مطابق دونوں ادارے مل کرعوام خصوصا نوجوانوں کو تمباکو نوشی کے خطرات سے متعلق آگاہی پر توجہ مرکوز رکھیں گے اور مشترکہ طور پر وقتا فوقتا تمباکو نوشی کے خلاف آگاہی مہم چلاتے رہیں گے تاکہ پاکستان کی آئندہ نسل کو تمباکو سے محفوظ رکھنےکا اہم ہدف حاصل ہوسکے قبل ازیں رجسٹرارا ڈاؤ یونیورسٹی ڈاکٹر اشعر آفاق اور ڈاکٹر ذوالفقار دھاریجو کے درمیان دستاویزات کا تبادلہ ہوا ۔