کراچی ( ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے کہا کہ عمران کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بیرون ملک سے آپریٹ ہورہا ہے، سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں کسی ادارے کو ہدف نہیں بنایا بلکہ 1971ء کے حالات سے مماثلت تلاش کرنے کی کوشش کی ہے، سینئر کورٹ رپورٹر عبدالقیوم صدیقی نے کہا کہ چیف جسٹس پر اظہار عدم اعتماد کا فیصلہ ایک طرح سے قانونی ٹیم کو ہدایات ہیں، نئی دہلی سے وائس آف امریکا کے نمائندے سوربھ شکلا کی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایگزٹ پول واضح کررہے ہیں کہ بی جے پی دوبارہ حکومت بنانے جارہی ہے، اپوزیشن اتحاد کو اس دفعہ انتخابات میں بہت امیدیں تھیں مگر ان کی حکمت عملی ناکام ہوئی۔تفصیلات کے مطابق پروگرام نیا پاکستان شہزاد اقبال کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے روف حسن نے سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوکا تذکرہ کیا، انہوں نے کہا کہ اس ویڈیو کا مواد ہم نے تخلیق نہیں کیا ایک ایک لفظ حمود الرحمن کمیشن سے نکالا ہے، حمود الرحمن کمیشن سمیت تمام کمیشنوں کی رپورٹیں جاری کی جائیں، پاکستان کی عوام اپنی تاریخ کے بار ے میں جاننے کا حق رکھتی ہے، قومیں اور ریاستیں چھپانے سے نہیں تاریخ سے سبق سیکھنے سے بنتی ہیں۔ رؤف حسن کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جیل میں سوشل میڈیا استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی سے ہفتے میں صرف چھ لوگوں کو ایک بار ملاقات کی اجازت ہے، عمران خان سے ملاقات میں شیشے کے پیچھے ان سے بات بھی نہیں ہوسکتی، عمران خان نے شاید اس ویڈیو کا فائنل مواد نہیں دیکھا ہوگا، بدھ کو ایف آئی اے نے مجھے، عمرا یوب اور بیرسٹر گوہر کو بلایا ہے ہم ضرور جائیں گے، پی ٹی آئی کو کمیٹی اجلاس میں ویڈیو سے متعلق بحث ہوئی، کمیٹی کے کچھ لوگوں نے کہا ویڈیو میں 14سے 15سیکنڈ کے مخصو ص حصے کو نہیں آنا چاہئے تھا، کمیٹی کے کچھ لوگوں نے کہا ویڈیو میں ادارے سے متعلق بات نہیں آنی چاہئے تھی۔ رؤف حسن نے کہا کہ 1971ء میں پاکستان پر فوج حکومت کررہی تھی، مشرقی پاکستان کے بحران میں جنرل یحییٰ کے ساتھ ذوالفقار علی بھٹو کا بھی بڑا کردار تھا، میرے پاس سوشل میڈیا کا کنٹرول نہیں ہے۔