اسلام آباد (مہتاب حیدر) خیبرپختونخوا کے محکمہ خزانہ نے بینک آف خیبر کے مینجنگ ڈائریکٹر سے کہا ہے کہ وہ اسلام آباد میں اپنا دفتر بند کردے اور اپنے عملے کو فوری طور پر پشاورمنتقل کرے۔ بھاری مشاہرے پر80 لوگ رکھےگئے،دفتر کے قیام پر 10 کروڑ روپے خرچ کردیے گئے، ادھر بینک ذرائع کا آف دی ریکارڈ کہنا ہے کہ جواب تیار کرلیاصرف بینک کا بورڈ فیصلہ کرسکتا ہے، واضح رہے کہ ایک ماہ گزرنے کے باوجودعملدرآمد نہیں ہوا۔ کے پی کے محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری کیے گئے اس سرکاری خط کے اجرا کو ایک مہینہ ہونے میں آیا ہے لیکن ابھی تک اس پر عملدررآمد نہیں ہوا۔ دوسری جانب بینک آف خیبر کے زرائع کا کہنا ہے کہ مینجمنٹ نے اس خط کا جواب تیار کرلیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بورد نے اسلام آباد میں دفتر چند سال قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ضابطوں کے مطابق کھولنے کا فیصلہ کیا تھا چنانچہ اب محکمہ خزانہ اسے بند کرنے کا حکمنامہ کیسے جاری کر سکتا ہے۔ صرف بینک کا بورڈ ہی اس فیصلے کو واپس لینے کا مجاز فورم ہےتاہم بینک آف خیبر کا کوئی بھی عہدیدار آن ریکارڈ آکر یہ سب کچھ کہنے کیلیے تیار نہیں تھا۔ بینک آف خیبر کے مینجنگ ڈائریکٹر کو کے پی کے محکم خزانہ کی جانب سے لکھے گئے خط کا عنوان بینک آف خیبر کے اسلام ٓباد مین دوسرے ہیڈ آفس اسلام آباد کو بند اور اسے پشاور منتقل کرنا ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ سابق مینجنگ ڈائریکٹر بینک آف خیبر نے اسلام آباد کے گلبرگ گرین میں دووسرا ہیڈ آفس قائم کیا اور مندرجہ ذیل گروپ یا ڈویژن وہاں منتقل کیے جن میں (1) ڈیجیٹل بینکنگ گروپ (2)انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی گروپ،(3)کال سینٹر شامل ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ 80 افراد تو پہلے ہی بھاری مشاہروں پر ہائیر کیے گئے ہیں جبکہ 50 افراد کی ( بھاری مشاہروں پر بھرتی) کا عمل جاری ہے۔ جن افراد کو ہائیر کیا گیاہے انہیں یا تو ایک بینک سے ہائیرکیا گیا ہے جہاں سے انہیں یا تو نکال دیا گیا تھا یا خراب کارکردگی کی وجہ سے سائڈ لائن کردیا گیا تھا۔‘‘خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسلام آباد دفتر کے قیام پر تقریباً 10 کروڑ روپے کی رقم خرچ ہوچکی ہے۔ ایک عمارت کے تین فلور کرائے پر حاصل کیے گئے ہیں اور اس عمارت کا سالانہ کرایہ ہی2 کروڑ 20 لاکھ روپے بنتا ہے۔ بینک آف خیبرکے پی کے لوگوں کی سماجی و اقتصادی ترقی کےلیے قائم کیا گیا تھا اور یہ کے پی کے گریجوائسٹس بالخصوص اکاؤنٹس ، آئی ٹی اور کامرس گریجوایسٹس کو نوکری کا تجربہ دینے کا بہت اچھا فورم ہے چنانچہ اسلام آباد میں دوسرے ہیڈ آفس کا قیام ایک غیر اخلاقی فیصلہ ہے کیونکہ اس طرح کے پی کی نوکریاں دوسرے صوبوں کو چلی جاتی ہیں۔ بینک آف خیبر واحد مالیاتی اداروہ ہے جو کے پی کے بینکنگ پروفیشنلز کو بینکنگ ہیڈ آفس کا تجربہ فراہم کرتا ہے۔ بینک کے زیادہ سے زیادہ امور اسلام آباد شفٹ کرنے سے بینک اپنے مقاصد پورے نہیں کر رہا اوردہرے ہیڈ آفس مینج کرنے میں سنگین انتظامی ایشودرپیش ہیں۔ حال ہی میں بینک آف خیبر نے پشاور میں ایک شاہکار ہیڈ آفس تعمیر کیا ہے۔ اس وجہ سےمحکمہ خزانہ کا خیال ہے کہ بینک آف خیبر کا گلبرگ گرین اسلام آباد کا دفترفوری طور پر بند کیاجائے اور اسلام آباد میں موجود عملے کو پشاور ہیڈ آفس میں شفٹ کیاجئے جہاں اسٹاف کیلیے بہت جگہ ہے اور اسی طرح یہاں سے بینک کے تمام امور بھی انجام دیے جاسکتے ہیں۔ تمام سہولتیں اور امور ایک ہیڈ آفس میں جمع ہونے سے بینک کی کارکردگی میں خاطرخواہ اضافہ ہوگا ۔مندرجہ بالا وجوہ کی بنا پر درخواست کی جاتی ہے کہ اس معاملے پرموقف یا تبصرہ اس ڈپارٹمنٹ کو پہنچایاجائے تاکہ مزید کارروائی ممکن ہوسکے۔