کراچی(اسٹاف رپورٹر)ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت کے ہاتھوں چھوٹے ہدف میں ناکامی کے بعد پاکستانی کرکٹرز سکتے کی حالت میں آگئے ، انہیں یقین نہیں تھا کہ وہ جیتا ہوا میچ کس طرح ہار گئے۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے اپنے آپ کو کمروں تک محدود کرلیا اور شکست کے بعد ڈریسنگ روم اور بعد میں ٹیم بس کا ماحول بھی سوگوار تھا۔ کھلاڑیوں نے پیر کو زیادہ وقت اپنے کمروں میں رہ کر گزارا ۔ امریکا کے خلاف سپر اوور میں شکست کے بعد نیویارک پہنچ کر کھلاڑی گھومنے اور کھانا کھانے ہوٹل سے باہر نکلے تھے تاہم بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد ٹیم پر شدید تنقید ہوئی تھی۔ادھر سابق ٹیسٹ کرکٹر احمد شہزاد نے کہا کہ جب بھی کسی بڑی ٹیم سے مقابلہ ہو اور پریشر بڑھے تو بابر اعظم اور محمد رضوان اسی طرح آؤٹ ہو جاتے ہیں۔ دنیا میں نئے آنے والوں کو تیار کیا جاتا ہے لیکن یہاں پر نئے آنے والوں کو ڈھال بنا کر استعمال کیا گیا، اعظم خان اور صائم ایوب کے خلاف مہم چلوائی گئی، سارا ملبہ ان پر ڈالا جس کے بعد عوام ان پر تنقید کرتی ہے۔ اس طرح کی خبریں یہ لوگ پھیلاتے ہیں کہ بابر اعظم رو رہے ہیں، رضوان نے تین دن سے کھانا نہیں کھایا، شاداب کو چار دن سے نیند نہیں آرہی، ایسا کچھ نہیں ہوتا، شاپنگ چل رہی ہوتی ہے ، یہ سب چیزیں عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے ہوتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بابر اعظم اور محمد رضوان نے گزشتہ چار سے پانچ سالوں میں سوشل میڈیا پر پیسہ لگا کر اپنے قد اوپر کروا لیے اور لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکی۔