سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لئے وفاقی حکومت نے ایک بڑا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت انٹر نیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں پرفائروال نصب ہوگی او ر اس سلسلے میں ان کمپنیوں کو راضی کرلیا گیا ہے۔ فائر وال خصوصی فیچر ڈیپ پیکٹ انسپیکشن کی صلاحیت کی حامل ہوگی جس سے ڈیٹا کی لیئر 7 تک دیکھا جاسکے گا۔ سوشل میڈیا ڈیٹا کو فلٹر کیا جاسکے گا۔ایپلی کیشن کے بجائے آئی پی لیول پر ڈیٹا بلاک اور پروپیگنڈہ پوائنٹس کی نشاندہی ہوسکے گی۔ فائروال آئی ڈیز کو بلاک کرنے کی صلاحیت رکھے گی۔ اس کی تنصیب کی کچھ قیمت حکومت ادا کرے گی اور باقی قیمت انٹر نیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیاں ادا کریں گی۔ وزارت آئی ٹی کے مطابق انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیاں غیر قانونی مواد روکنے کی پابند ہیں اور فائر وال کی تنصیب پی ٹی اے کا دائرہ اختیار ہے لیکن پی ٹی اے اس کی تنصیب کی حوالے سےموقف دینے سے گریزاں ہے۔ سوشل میڈیا کی بھر پور افادیت اپنی جگہ لیکن اس کے شتر بے مہار ہونے سے اس کا منفی استعمال حد سے بڑھ گیا ہے۔ سوشل میڈیا کے غلط استعمال میں خود ملک کی معروف سیاسی جماعتوں کا حصہ بھی کم نہیں۔ ان کے میڈیا سیل اپنے سیاسی مخالفین کی کردار کشی کے لئے بے بنیاد الزامات کی دھواں دھار مہم چلاتے اور اپنے رہنمائوں کی امیج بلڈنگ کے لئے بے بنیاد دعوئوں کا طو مار باندھتے ہیں۔ سوشل میڈیا کی اصلاح کے لئے ان رویوں کا ترک کیا جانا بھی ضروری ہے۔ سوشل میڈیا کو منضبط کرنے کے لئے تمام ممکنہ تدابیر اختیار کی جانی چاہئیں۔ توقع ہے کہ فائر وال کی تنصیب سے اس کے منفی استعمال کو روکنے میں مدد ملے گی۔حکومت نے گزشتہ ماہ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لئے ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی بنانے کا بھی فیصلہ کیا تھا جس کا مقصد انٹرنیٹ کےذمہ دارانہ استعمال اور قواعد و ضوابط کو یقینی بنانا تھا۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998