• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فٹنس، مہارت نہ اتحاد، کرکٹ ٹیم کی حالت، ہیڈ کوچ سوچنے پر مجبور

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا سفر مایوس کن انداز میں ختم ہوا ۔ اس بات کے واضح اشارے مل رہے ہیں کہ سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ صورتحال نے ہیڈ کوچ گیری کرسٹین کوبہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیا۔ آئرلینڈ سے میچ کے بعد ڈریسنگ روم میں کھلاڑیوں پر بتادیا کہ ان کے پاس ماڈرن ڈے کرکٹ کی مہارت موجود نہیں، کسی کو نہیں معلوم کہ کون سا شاٹ کب کھیلنا ہے، جب سے جوائن کیا ہے میں نے ٹیم کو متحد نہیں دیکھا، نہ یہ اتحاد میدان میں نظر آیا اور نہ ہی ڈریسنگ میں ۔ ایسی صورتحال بطور کوچ میں نے کہیں نہیں دیکھی، انہوں نے کھلاڑیوں کو خبردار کیا کہ اگر کھلاڑی ایک ٹیم نہ بنے اور اپنی فٹنس اور اسکلز پر توجہ نہیں دی تو وہ ٹیم کا حصہ نہیں ہوں گے۔انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو کھلاڑی ان چیزوں کو بہتر کرے گا وہی ٹیم میں ہوگا، ورنہ کوئی ٹیم میں نہیں ہو گا۔ اس بارے میں تین دن گذرنے کے بعد پی سی بی کا ردعمل سامنے نہ آسکا۔ گیری کرسٹن نے تین ہفتے قبل پاکستانی کرکٹ ٹیم کا چارج سنبھالا تھا لیکن ان کی موجودگی ٹیم کو تبدیل نہ کرسکی۔ بمشکل فتح کے بعد کھلاڑیوں کے فٹنس لیول اسکلز اور کھیل سے آگاہی نہ ہونے سے مایوس نظر آئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کرسٹن جذبات پر قابو نہ رکھ سکے۔ کرکٹرز کو بتایا کہ کہا کہ فٹنس لیول معیاری نہیں، اسے بڑھانا پڑے گا، ہم اسکلز لیول میں دنیا سے بہت پیچھے ہیں ، کہنے کو یہ ٹیم ہے لیکن یہ ٹیم ٹیم نہیں ہے، کوئی کھلاڑی کسی کو سپورٹ نہیں کرتا۔

اسپورٹس سے مزید