کراچی (اسٹاف رپورٹر) ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل جمعرات کو ہوں گے۔ ٹرینیڈاڈ میں چوکرز جنوبی افریقا اورپرجوش افغانستان مدمقابل ہونگے۔ جنوبی افریقا نے دس سال بعد سیمی فائنل میں جگہ بنائی ہے۔ مجموعی طور پر وہ تیسرا سیمی فائنل کھیلیں گے۔ ٹورنامنٹ میں آسٹریلیا کو حیران کن شکست سے دوچار کرنے والی افغانستان کرکٹ ٹیم پہلی بار سیمی فائنل میں حصہ لے رہی ہے۔ گیانا میں شام ساڑھے سات بجے دفاعی چیمپئن انگلینڈ کا سیمی فائنل فیورٹ بھارت سے ہوگا۔پروٹیز نے 1998 میں چیمپئنز ٹرافی اپنے نام کی تھی۔ اسکے بعد سے کوئی آئی سی سی ٹورنامنٹس نہیں جیت سکے۔ 1999کے ورلڈکپ سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں ہار بھی تلخ ترین یادوں میں سے ایک ہے۔ ٹورنامنٹ میں بھارت اور جنوبی افریقا کی ٹیمیں کوئی میچ نہیں ہاری ہیں۔ ویسٹ انڈیز میں ان دنوں بارش کی پیش گوئی ہے ، خدشہ ہے کہ سیمی فائنل میں بھی بارش اپنا اثر دکھا سکتی ہے۔ آئی سی سی نے دونوں سیمی فائنلز کے لیےالگ الگ رولز بنائے ہیں۔ افغانستان اور جنوبی افریقا کے میچ میں بارش ہوئی تو سیمی فائنل اگلے دن ہوگا جبکہ بھارت اور انگلینڈ کے سیمی فائنل کیلئے کوئی اضافی دن نہیں رکھا گیا۔ میچ کیلئے ریزرو ڈے کے بجائے 250منٹ کا اضافی وقت ہوگا البتہ میچ منسوخ ہونے کی صورت میں بھارت سپر 8مرحلے کے گروپ ون میں اپنی پہلی پوزیشن کی بنیاد پر فائنل میں پہنچ جائے گا۔ افغانستان نے اپنا پہلا باضابطہ میچ 2004میں ایشین کرکٹ کونسل ٹرافی میں کھیلا جس میں15ٹیمیں شامل تھیں۔ صرف 20 سالوں میں انہوں نے وہ حاصل کیا ہے جو بہت سی ٹیموں کو کرنے میں 50سال لگ سکتے ہیں۔ راشد خان، دنیا کے ٹی ٹوئنٹی کے صف اول کے اسپنر ہیں۔ ان کے دوسرے اسپنر نور احمد راشد کے بائیں ہاتھ کے ورژن ہیں جبکہ ان کے اوپنر رحمان اللہ گرباز پاور پلے میں مخالفین پر حملہ آور ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ فضل الحق فاروقی اگلے ٹرینٹ بولٹ بننے کی راہ پر گامزن ہیں۔ افغانستان کے بولنگ کنسلٹنٹ ڈوین براوو ہیں۔ سابق انگلش کرکٹر و ہیڈ کوچ افغانستان کرکٹ ٹیم جوناتھن ٹروٹ نے کہا کہ افغان ٹیم کبھی کسی ایونٹ کے سیمی فائنل میں نہیں پہنچی ، یہ کھلاڑی تاریخ رقم کرنا چاہتے ہیں اور اپنا سب کچھ لُٹاکر کھیلیں گے جبکہ ہمارے مدمقابل ٹیم اہم مواقع پر دباؤ برداشت نہیں کرپاتی جس کا ہمیں علم ہے اور یہی ہمیں جیت دلواسکتا ہے۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں جنوبی افریقا نے111میں سے75میچ جیتے ہیں۔