اسلام آباد ( تنویر ہاشمی … عاطف شیرازی ) آئندہ مالی سال کا 18 ہزار 877ارب روپے کا بجٹ منظور‘ قومی اسمبلی میں فنانس بل پر شق وار منظوری لی گئی‘ ایک کروڑروپے سالانہ آمدن پر ان کی انکم ٹیکس رقم پر 10فیصد سرچاج عائد ‘سول وفوجی ملازمین کیلئے جائیداد پر ایڈوانس ٹیکس سے استثنیٰ‘سابق فاٹا اور پاٹا کی صنعتوں کو ایک سال کی ٹیکس چھوٹ ‘رہائشی اور کمرشل عمارتوں کی تعمیر اور فروخت پر ٹیکس عائد ‘ فارم ہاؤسز پر کیپٹل ویلیو ٹیکس (سی وی ٹی ) لگادیاگیا‘ قومی اسمبلی ارکان کی تنخواہوں اور مراعات سے متعلق پیپلزپارٹی کی ترمیم کثرت رائے سے منظور‘ گاڑیوں کے انجن آئل پر 5فیصد لیوی عائد کر دی گئی ہے۔
سگریٹ کی کم سے کم قیمت میں مزید کمی کر دی گئی ہے اور 60فیصد سے کم کر کے 55فیصد کر دی گئی ہے۔
پٹرولیم لیوی میں 20کی بجائے 10 روپے اضافہ ہوگا‘تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں اضافہ برقرار‘ ٹیکس بکس پر تجویز کیاگیا 10فیصد ٹیکس واپس‘ اسٹیشنری پر برقرار‘پولٹری ، مویشیوں کی خوراک ، سورج مکھی کے بیج ‘ ریپ سیڈ ، کینولہ سیڈ میل کی مقامی سپلائی پر 10فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے تاہم ریفنڈ کو بحال کر دیاگیا۔
فضائی سفرپرڈیوٹی میں اضافہ کردیاگیا‘ٹیکس فراڈ کو روکنے کیلئے ایف بی آر کے ان لینڈ ریونیو میں ٹیکس فراڈ انویسٹی گیشن ونگ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
بجٹ کی منظوری کے دوران اپوزیشن نے شدیداحتجاج ‘شورشرابہ اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے ایوان کو بتایاکہ نان فائلرزکی کوئی کیٹگری نہیں ہوگی‘سب کو ٹیکس دینا پڑیگاجبکہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ملک کی ترقی وخوشحالی کاسفر شروع ہے ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فنانس بل پر ترامیم پیش کیں تاہم اپوزیشن کی ترامیم کو مسترد کر دیاگیا ، فنانس بل انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 236 سی میں ترمیم کرتے ہوئے غیر منقولہ جائیداد کی فروخت یا منتقلی پرعائد ایڈوانس ٹیکس سے شہدا کے لواحقین کے ساتھ ریٹائرڈ و حاضر سروس وفاقی وصوبائی سول ملازمین ، آرمڈ فورسز کے ریٹائرڈ و حاضر سروس ملازمین کو استثنیٰ دے دیاگیا ہے‘اسی طرح جنگ میں زخمی ہونیوالے آرمڈ فورسز اور سول ملازمین کو بھی غیر منقولہ جائیداد کی فروخت یا منتقلی پر ٹیکس استثنیٰ ٰ دیا گیا ہے، انکم ٹیکس آرڈیننس میں مزید ترمیم کرتے ہوئے ایسوسی ایشن آف پرسن کی سالانہ 56لاکھ روپے آمدن پر تجویز کیاگیا 45فیصد انکم ٹیکس کم کر کے 40فیصد کر دیاگیا ہے جبکہ ایسوسی ایشن آف پرسنز یا غیر تنخواہ دار انفرادی طور پر ایک کروڑروپے سالانہ کی آمدن پر ان کی انکم ٹیکس رقم پر 10فیصد سرچاج عائد کر دیاگیا ہے، ہائبرڈ الیکٹر ک گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح ساڑھے 8فیصد 30جون 2026تک برقرار رکھاگیاہے جبکہ 1801سی سے 2500سی تک کی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس ساڑھے 12فیصد کی شرح سے عائد ہوگا، سابق فاٹا اور پاٹا کے علاقوں کی صنعتوں کو ایک سال کےلیے مزید ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، سیمنٹ پر ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا ہے اور تین روپے فی کلوگرام سے بڑھا کر 4روپے فی کلوگرام کر دی گئی ہے۔
فنانس ترمیمی بل 2024میں مزید ترمیم کرتے ہوئے دل کی بیماریوں ، دل کے آپریشن ، نیورو وسکولر، الیکٹرو فیزیالوجی ، انڈوسرجری ، انڈوسکوپی ، کینسر ، گردے ومثانے ، گائناکالوجی اور دیگر علاج میں استعمال ہونیوالے طبی آلات پر ٹیکس چھوٹ کو برقرار رکھا ہے جو پہلےوفاقی بجٹ میں ختم کرنے کی تجویز دی گئی تھی ،خیراتی اسپتالوں کو اشیاء کی فراہمی پر بھی ٹیکس چھوٹ کو برقراررکھاگیا ہے، اس کے ساتھ آزاد جموں وکشمیر کو بجلی کی فراہمی ، سونے کی درآمدسسٹا ڈراپ،سسٹا جن ، ٹرنٹائن کییپسول ، بوووین سمین کی درآمد کو بھی ٹیکس چھوٹ برقرار رکھی گئی ہےجبکہ پیک شدہ برانڈڈدودھ پر ٹیکس عائد کر دیاگیا۔ فنانس ترمیمی بل 2024میں ا علی ٰ تعلیمی اداروں کے ریسرچر ، اساتذہ کی تنخواہوں پر 25فیصد ریبیڈ کو ختم کرنے کا فیصلہ واپس لے لیاگیا ہے، بل میں تاخیر سے گوشوارے جمع کرانے والوں کےلیے سیکشن 236سی اور سیکشن 236کے تحت ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیاگیا ہےتاہم گزشتہ تین برسوں میں ایک بھی ٹیکس گوشوارہ وقت پر جمع نہیں کرایا تو اس پر بھی فائلر کے مقابلے میں زیادہ ٹیکس عائد ہوگا۔
فنانس ترمیمی بل 2024میں مزید ترمیم کرتے ہوئےانکم ٹیکس آرڈیننس 2001میں 7ایف کی نئی شق متعارف کرائی گئی ہے جس کے تحت رہائشی ، کمرشل اور دیگر عمارتوں کی تعمیر اور فروخت سے حاصل ہونیوالی آمدن پر ٹیکس عائد کر دیاگیا ہے، رہائشی ، کمرشل اور دیگر عمارتوں کی تعمیر کی صورت 10فیصد ٹیکس ، ان عمارتوں کی فروخت سے حاصل ہونیوالی آمد ن پر 15فیصد ٹیکس اور رہائشی ، کمرشل ، پلاٹوں اور دیگر عمارتوں کی تعمیر اور فروخت دونوں صورتوں میں 12فیصد ٹیکس عائد کر دیاگیاہے، ٹیکس دہندہ کو عمارتوں کی تعمیر میں کی جانیوالی سرمایہ کاری کی رقم کا ذرائع بھی ایف بی آر کو بتانا ہوگا۔حکومت نےدو ہزار سے 4 ہزار مربع گز کے فارم ہاوسز پر 5 لاکھ روپے کیپیٹل ویلیو ٹیکس لگا دیاگیااورچار ہزار مربع گز سے زائدکے فارم ہاوس پر 10 لاکھ روپے ٹیکس عائد کیاگیا ہےاورایک ہزار مربع گزسے 2 ہزار مربع گز کے رہائشی گھر پر 10 لاکھ روپےاور2 ہزار مربع گز سے زائد کےرہائشی گھر\پر 15 لاکھ روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے،فنانس بل 2024 میں مزید ترمیم کرتے ہوئے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں فارم ہاؤسز اور رہائشی مکانات پر کیپٹل ویلیو ٹیکس ان کی قیمت بجائے ان کے رقبے کی بنیاد سے عائد ہوگا،انکم ٹیکس آرڈیننس2001کے سیکشن 7ای کے مطابق کم از کم دو ہزار مربع گزپر تعمیرفارم ہاوس تصور ہوگااور 5ہزار مربع فٹ کورڈ ایریا ہوگا۔
پیٹرول اورہائی اسپیڈ ڈیزل پرلیوی میں20 روپےکی بجائے10روپےفی لیٹراضافہ،تجویز کیا گیا ہےفنانس بل کے مطابق پیٹرول اورہائی اسپیڈ ڈیزل پرلیوی کی حد60 سے بڑھا کر70روپے فی لیٹرکردی گئی جبکہ لائٹ ڈیزل پرلیوی50 رو پے فی لیٹر سے بڑھا کر75 روپےکرنے کی تجویز بھی واپس لے لی گئ ہے اب لائٹ ڈیزل آئل پر لیوی کی بالائی حد50روپے فی لیٹر برقرار رہے گی،اسی طرح ہائی آکٹین پرلیوی50 روپےسے بڑھا کر75 روپے لٹر کرنے کی تجویز بھی واپس لی گئی ہے ہائی اوکٹین پرلیوی 50 روپےسے بڑھاکر 70 روپے فی لیٹر کردی گئی ہے مٹی کے تیل پر لیوی50 روپے فی لیٹر پر برقرار رہے گی ۔
وفاقی بجٹ میں پاکستان سے بیرون ملک سفر کرنے والے بزنس کلاس اور کلب کلاس کے ایکسائزڈیوٹی میں اضافہ کیاگیا ہے، یکم جولائی2024 سےاکانومی اور اکانومی پلس کے لیے جاری ہونیوالے فضائی ٹکٹ پر ڈیوٹی ساڑھے 12ہزار روپے ، بزنس ، کلب اور فرسٹ کلاس کے فضائی ٹکٹ جو مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے لیے جاری ہوگا اس پر ایک لاکھ پانچ ہزار روپے ڈیوٹی کر دی گئی اور 30ہزار روپے کا اضافہ کر دیاگیا ہے ، شمالی امریکا ، جنوبی امریکا کے لیےساڑھے تین لاکھ روپے کر دیا گیا اور ایک لاکھ روپے اضافہ کیاگیا ہے، یورپ کے فضائی ٹکٹ پر دولاکھ 10ہزار روپے ٹیکس عائد کیاگیاہے اور 60ہزار روپے اضافہ کیاگیا ہے ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ ، پیسفیک جزائر اور مشرق بعید کےلیے بزنس ، کلب اور فرسٹ کلاس کے فضائی ٹکٹ پر دو لاکھ10ہزار روپے ٹیکس عائد کیاگیا اور 60ہزار روپے اضافہ کیاگیا ہے۔