اسلام آباد (اے ایف پی) مالی مشکلات سے دوچار پاکستان نے جمعہ کو ایک 68 ارب ڈالر کے بجٹ کو منظور کیا جس میں ٹیکس بڑھانے کے اقدامات شامل ہیں تاکہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے نیا بیل آؤٹ حاصل کیا جا سکے، پاکستان کی حکومت کا مقصد تقریباً 46 ارب ڈالر ٹیکسوں میں جمع کرنا ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہے۔جبکہ گزشتہ سال تقریباً دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکا تھا۔ 240 ملین سے زیادہ آبادی والے ملک میں جہاں زیادہ تر ملازمتیں غیر رسمی شعبے میں ہیں، صرف 5.2 ملین نے 2022 میں انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروائے اور40 فیصد آبادی پہلے ہی خط غربت سے نیچے ہے وہاں ورلڈ بینک کے انداز ے کے اپریل کے اندازے کے مطابق مزید ایک کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے آجائیں گے اور اعلیٰ ماہرین کے ترک وطن کے رحجان میں تیزی آئے گی۔ 2024-25 کے مالی سال کے دوران جو یکم جولائی سے شروع ہو رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ٹیکس کی وصولی کو بڑھانے کے لئے، حکومت دیگر اقدامات کے علاوہ موبائل فون سم کارڈز کو بلاک کر رہی ہے اور غیر فائلرز کو بیرون ملک سفر کرنے سے روک رہی ہے۔ "کوئی مقدس گائے نہیں ہے، سب کو اپنے ٹیکس ادا کرنے ہوں گے"، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس ماہ کے شروع میں کہا۔انکم اور سیلز ٹیکس کی وصولیاں دونوں بڑھنے کے لئے تیار ہیں، جیسا کہ مالی سال کے دوران پٹرولیم لیویز بھی بڑھنے والی ہیں – ایسے اقدامات جو وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں نئی مخلوط حکومت کی مقبولیت کو کمزور کرنے کا امکان رکھتے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے منگل کو پارلیمنٹ کو بتایا کہ "یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بجٹ تیار کرنا پڑا کیونکہ موجودہ حالات اس کا تقاضا کر رہے تھے"