اسلام آباد (آئی این پی ) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی ملک میں نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کردیا اور کہاہے کہ حکومت مینڈیٹ نہ رکھتی ہو تو ازسرنو الیکشن کے علاوہ اور حل کیا رہ جاتا ہے، نئے الیکشن سے پہلے سیاسی مفاہمت ضروری ہے، حد سے زائد ٹیکسز کا ریٹ بڑھائیں گے تو لوگ نہیں دیں گے۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا پاکستان کے عوام اس ٹیکس کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے، کیا حکومت نے ٹیکس بیس بڑھانے کی کوشش کی؟ کوئی بھی یہ ٹیکسز برداشت نہیں کرسکتا، جو نوکریاں کررہے ہیں چھوڑ جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کی اکثریت 50 فیصد ٹیکس نیٹ میں آتی ہے، کیا وہ ٹیکس دیتے ہیں؟ سیاسی جمود آجائے، حکومت مینڈیٹ نہ رکھتی ہو تو ازسرنو الیکشن کے علاوہ اور حل کیا رہ جاتا ہے، سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جب ایسے حالات ہوں تو دیگرممالک میں قومی حکومت بنائی جاتی ہے، ملک میں نئے الیکشن سے پہلے سیاسی مفاہمت ضروری ہے۔شاہد خاقان نے کہا کہ ٹیکس ریٹس گرا دیں، 50 فیصد کوئی نہیں دے گا، 15 فیصد رکھیں گے لوگ دیں گے، برآمدات پر مزید ٹیکس لگایا جا رہا ہے، پہلے ہی سب سے مہنگی بجلی، گیس اور زمین ہے اور اس پر بھی مزید ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومتی بدانتظامی سے پچھلے سال جو 7 ہزار بجلی کا بل تھا وہ اب 17 ہزار ہوگیا ہے، بیسیوں د اداروں کی لمبی فہرست ہے، ختم کیے جائیں۔انھوں نے کہا کہ جگاڑ کب تک کریں گے، اصلاحات نہیں کریں گے تو نہیں چل سکتے، قرضوں کے پیسے پر گزارہ کرتے رہے اب وہ گنجائش ختم ہوگئی ہے۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ان ٹیکسز سے کمپنیوں میں موجود اچھے منیجرز ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے، عدالت کے پاس فارم 45 کا معاملہ ہے، فیصلہ کرلے، آج ملک اور اداروں میں تفریق ہے، اس طرح ملک نہیں چلے گا۔انھوں نے کہا کہ کیا یہ 6، 7 آدمی ساتھ نہیں بیٹھے سکتے؟ ملک بے پناہ مشکل میں ہے، اپنی کرسیاں چھوڑ دیں کچھ عرصے کیلئے، ملک کو دیکھیں کیسے آگے جانا ہے۔