لاہور (نمائندہ جنگ) صدرمملکت آصف علی زادری نے کہا ہے کہ ملک بنانے میں صرف مالیاتی پالیسی نہیں اوربھی بہت سی چیزیں درکار ہوتی ہیں ‘ معاشی پالیسیاںایک بڑا گڑھا ہیں‘ اس میں ایشو یہ ہے کہ ہر ایک کا اپنا مائنڈ سیٹ ہے‘ ہمارے مائنڈ سیٹ میں ایگرو فارمنگ، ایگرو انڈسٹری اور ایگرو فیوچر ہے ‘ کچھ دوستوں کو زرعی سوچ سمجھ نہیں آتی‘ اب وہ اور بھی انکم ٹیکس لگانے جا رہے ہیں‘ انکم ٹیکس تو بڑے زمینداروں پر لگے گا چھوٹوں پر نہیں مگر وہ پھر بھی لگانے جا رہے ہیںاوریہ لگانا پڑے گا کیونکہ آئی ایم ایف کی شرط ہے‘ یہ صوبائی حکومتوں کے ہاتھ میں ہو گا۔ہم اس میں ایسے ہی حصہ لیں گے جیسے بزنس مین انکم ٹیکس دینے میں حصہ لیتا ہے‘ہم خرچہ بھی دکھائیںگے،منافع بھی دکھائیں گے تو ہاری کو آدھا حصہ دیتے ہیں وہ بھی دکھائیں گےپھر ٹیکس تو منافع پر ہی ہو گا‘سوشل میڈیا میں بھی گروپنگ ہو چکی ہے‘ان کے اندر بھی سوشل اور سرمایہ دارانہ سیکٹرچل رہا ہے‘میں آزادی صحافت کے ساتھ ہوں لیکن سیلف آزادی کے ساتھ نہیں ہوں ‘شہیدبینظیر بھٹو حامد میر کے والد سے رہنمائی لیتی تھیں‘کراچی میں بمبار اگر گاڑی کے نیچے آ جاتا تو پیپلز پارٹی کی پوری قیادت ہی اڑ جاتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو لاہور میں پروفیسر وارث میر میموریل سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔علاوہ ازیں صدرزرداری اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے گلبرگ میں چوہدری شجاعت کی رہائش گاہ پر جاکر ان کی عیادت کی‘اس موقع پر آصف زرداری نے کہاکہ پاکستان کی بہتری اور ترقی کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک صفحے پر آنا ہو گا‘پاکستان ہم سب کا سانجھا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری کا کہناتھاکہ یہ سیلف آزادی جو گروپ بنا کر کی جاتی ہے اور اس کا کوئی مقصد ہوتا ہے ‘ اگر بغیر مقصد کے یہ آزادی ہے تو سوبسم اللہ کیونکہ جتنی تنقید مجھ پر ہوئی ہے کسی اور پر نہیں ہوئی ‘میں ٹی وی نہیں دیکھتا اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ آپ ٹی وی نہیں دیکھتے تو میں کہتا ہوں کہ مجھے دعائیں ملتی ہیں اس میں میری غیبت ہوتی ہے میں کیوںمنع کروں‘صدر زرداری نے کہا کہ آج سوشل میڈیا کا دور ہے‘ لوگوں کے پاس طاقت ہے‘ ہر فرد طاقتور ہے‘ہر شخص اپنی بات دنیا کے سامنے رکھ سکتا ہے مگر ان میں بھی ایک گروپنگ ہو چکی ہے‘آپ کے پڑوس میں حال ہی میں الیکشن ہوئے تو مودی میڈیا کا نام سنا ہو گا مودی میڈیاوہ ہے جو اس کے ارب اور کھرب پتی دوستوں نے بنایا ہے وہ خود ہی اپنی سوچ کو لوگوں تک لے کر جاتے ہیں اور پھر اپنے فیصلوں کے مطابق لوگوں کی رائے بناتے ہیں۔ امریکا میں 200سال پرانی جمہوریت ہے وہاں بھی اس قسم کے کام ہوتےہیں‘ آخری الیکشن میں بھی وہاں لوگوں نے جب ٹرمپ کو ووٹ دیا تو اس کے بعد اخبارات کے مطابق شواہد ملے کہ ٹرمپ کی مد دکی گئی۔ اب بھی یہ سوچ ہے کہ ایک بڑی لابی مسلم دنیا میں تقسیم لانےکے حوالے سے ایک تاثر بنانے جا رہی ہے ۔ آصف زرداری نے کہا کہ حامد میر کے جیو والے بچپن سے میرے ساتھ پڑھے ہیں میں انہیں تب سے جانتا ہوں لیکن میں انہیں کہتا نہیں ہوں کہ یہ کرو یا وہ کرو کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ اس کی قیمت بہت بڑی ہے۔ دوسرا میں کیوں آزمائش میں ڈالوں مجھے تو ثواب ملتا ہے اور میں غیبت کو ثواب سمجھتا ہوں ۔