نئی دہلی (نیوز ایجنسی ، جنگ نیوز )بھارتی حکومت نے مالی سال 2024-25کیلئے 48.21 لاکھ کروڑ کا بجٹ پیش کردیا، جنگی بجٹ میں اضافہ ، 59کھرب روپے سے بڑھا کر 62کھرب روپے سے زائد مختص کردیا گیا ،بجٹ میں تنخوا دار طبقے کیلئے بڑا ریلیف ، سالانہ 3 لاکھ تک کی آمدنی پر ٹیکس ادا نہیں کرنا ہوگا ، بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کی تقریر کیساتھ ہی بھارتی اسٹاک مارکیٹ مندی کا شکار، انڈیکس 1200پوائنٹس تک گرگیا، اپوزیشن کا شدید احتجاج ، پنجاب کیلئے کوئی نیا اعلان نہ کئے جانے پر کانگریس کے اراکین کا ایوان میں شدید احتجاج ، نعرے لگائےراہول گاندھی نے ایکس پر لکھا، ’’یہ کرسی بچاؤ بجٹ ہے، جس میں حلیفوں کو خوش کیا گیا ہے۔ اے اے یعنی اشرافیہ کو فوائد دئے گئے ہیں لیکن عام ہندوستانیوں کو کوئی راحت نہیں۔ یہ بجٹ کانگریس کے انتخابی منشور اور سابقہ بجٹوں کی کاپی پیسٹ (نقل) ہے۔‘‘۔تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت نے آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ پیش کردیا ، تنخوا دار طبقے کیلئے ریلیف کا اعلان کردیا گیا ۔ 3 سے 7 لاکھ روپے کی آمدنی پر 5 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، نئے بجٹ کے مطابق 7 سے 10 لاکھ روپے کی آمدنی پر 10 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا جبکہ 10 سے 12 لاکھ روپے کی آمدنی پر 15 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ 12 سے 15 لاکھ روپے کی سالانہ آمدنی پر 20 فیصد اور 15 لاکھ روپے سے زیادہ کمانے والوں کو 30 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اسٹینڈرڈ ڈیڈکشن میں اضافہ کرکے 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار کردیا گیا ہے۔ بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے گزشتہ روز بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں آئندہ مالی سال کے لیے320 کھرب روپے کی آمدنی اور482 کھرب کے خرچ کا گوشوارہ پیش کیا ۔ پارلیمنٹ میں ایک طرف مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن بجٹ پیش کر رہی تھیں، دوسری طرف شیئر مارکیٹ میں کہرام والے حالات پیدا ہو رہے تھے۔ جیسے جیسے وزیر مالیات کی بجٹ تقریر آگے بڑھ رہی تھی، ویسے ویسے شیئر مارکیٹ میں اتھل پتھل بڑھتی جا رہی تھی اور آخر میں نتیجہ یہ ہوا کہ بی ایس ای کا اہم انڈیکس سنسیکس تقریباً 1200 پوائنٹس تک گر گیا۔ سنسیکس ہی نہیں، نفٹی پر بھی مرکزی بجٹ 2024 کا منفی اثر پڑا ہے۔ نرملا سیتا رمن نے آئندہ پانچ سال میں روزگار کی حوصلہ افزائی کی کوششوں پر 24 ارب روپے اور صرف اس ایک سال کے دوران دیہی ترقی پر 32 ارب روپےخرچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔حکومت نے طویل مدت کے بنیادی ڈھانچوں کے منصوبوں پر 11.11 ٹریلین روپے کے اخراجات کو برقرار رکھنے اور اس طرح کے اخراجات کے لیے ریاستوں کو 1.5 ٹریلین روپے کے طویل مدتی قرضے دینے کی پیش کش کی ہے۔بجٹ میں بی جے پی حکومت کی دو اہم حلیف جماعتوں کوخوش کرنے کی واضح کوشش کی گئی ہے۔ موجودہ مودی حکومت بہار کی حکمراں جنتا دل یونائٹیڈ اور آندھرا پردیش کی تیلگو دیشم پارٹی کے سہارے قائم ہے۔نرملا سیتا رمن نے بجٹ میں بہار کو مختلف پروجیکٹوں کے لیے 6 کھرب روپے سے زائد دینے کا اعلان کیا۔ اس کے تحت تین ایکسپریس وے، ایک پاور پلانٹ ہیریٹیج کوریڈور اور نئے ہوائی اڈے نیز اسپورٹس انفرااسٹرکچر تعمیر کیے جائیں گے۔بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے بی جے پی کو حمایت دینے کے بعد ریاست کو خصوصی درجہ دینے کا مطالبہ کیا تھا لیکن مرکزی حکومت نے اس مطالبے کو یکسر ٹھکرا دیا ہے، جس کی وجہ سے جنتا دل یو نائٹیڈ کے رہنماوں اور کارکنوں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔مودی حکومت نے بجٹ میں آندھرا پردیش کے لیے ڈیڑھ کھرب روپےکی مالی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔