اسلام آباد(مہتاب حیدر) آئندہ ماہ کے آخرتک آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے 7ارب ڈالر کا ضمانتی (بیل آئوٹ ) پیکیج ملنے کے امکان کو مدنظر رکھتے ہوئے شہبازشریف کی حکومت ٹیکس سے بچ نکلنے والے 50 لاکھ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کےلیے روڈ میپ کی نقاب کشائی کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کے رابطہ کرنے پر تصدیق کی ہے کہ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ پاکستان کی 7ارب ڈالر کی توسیع شدہ فنڈ فیسلٹی کی اگست 2024 کے آخر تک منظوری کی درخواست پرغور کر سکتا ہے۔
حکومت نے 5 ملین ممکنہ ٹیکس چوروں کی شناخت کی ہے جنہوں نے ملک بھر میں جائیداد، گاڑیاں خریدیں اور بیرون ملک گئے لیکن کبھی اپنی آمدنی کا ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی زحمت نہیں کی” سرکاری ذرائع نے منگل کو یہاں دی نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی۔
وزیر اعظم شہباز شریف 14 اگست 2024 کو غیر فائلرز کو ٹیکس نوٹس بھیجنے کے لیے بٹن دبا سکتے ہیں۔ اب تک، ایف بی آر ٹیکس چوروں کو ٹیکس نوٹس بھیجنے کے لیے فول پروف میکانزم قائم کرنے کا کام کر رہا ہے۔سرکاری اہلکار نے کہا کہ اخراجات کی معقولیت کو مکمل کیا جائے گا کیونکہ وزیر خزانہ اس بوجھ کو کم کرنے کے کام کی قیادت کر رہے تھے۔
اگرچہ حکومت نے پہلے ہی پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کو کم کرنے کا اعلان کیا تھا اور وزارت منصوبہ بندی ان پی ایس ڈی پی منصوبوں کی تعداد کو معقول بنانے اور کم کرنے میں مصروف تھی جو موجودہ مالی سال سے شروع نہیں ہوں گے۔
اگرچہ 2024-25 کے بجٹ کی منظوری مل گئی ہے لیکن وزارت خزانہ نے ابھی تک موجودہ مالی سال کے لیے پی ایس ڈی پی کی مختص رقم کا صحیح حجم بتانا باقی ہے۔
پی ایس ڈی پی کی سرکاری کتاب ابھی تک دستیاب نہیں ہے۔سرکاری اہلکار نے کہا کہ مالی کارکردگی خاص طور پر ایف بی آر کے محاذ پر ای ایف ایف پروگرام کی کامیابی کے لیے اہم کردار ادا کرے گی۔