کراچی(سید محمد عسکری) سندھ میں درسی کتابوں کی اشاعت ایک مسئلہ بن چکی ہے اور صوبائی محکمہ تعلیم اس حوالے سے مکمل بے بس ہوچکا ہے جبکہ درسی کتب کا بجٹ دو ارب روپے سے 6 ارب روپے پہنچ چکا ہے۔
درسی کتب میں غیر معمولی تاخیر کے باعث محکمہ تعلیم نے نگران حکومت کے دور میں تعلیمی سیشن میں دو ماہ کی تاخیر کی، پہلے تعلیمی سیشن یکم اپریل کو شروع ہونا تھاجسے نگراں حکومت نے بڑھا کر یکم اگست کردیا تھا اب موجودہ صوبائی حکومت نے 23جولائی کو بھی کتابوں کی مکمل اشاعت نہ ہونے اور اضلاع کو درسی کتب کی تقسیم کے حوالے سے تقسیم کا شیڈول موصول نہ ہونے کے باعث تعلیم سال یکم اگست سے بڑھا کر 15 اگست کردیا ہے جبکہ حکومت سندھ کے نوٹیفکیشن میں بظاہر شدید گری یا ہیٹ ویوو اور مون سون کا جواز پیش کیا گیا ہے تاہم اس طرح سندھ کے طلبہ کے قیمتی ڈھائی ماہ ضائع ہوگئے ہیں
اس کے علاوہ صوبائی حکومت کے اس فیصلے سے وہ نجی اسکولز بھی متاثر ہوں گے جہاں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کا نصاب نہیں پڑھایا جاتا، ان میں اے اور اولیول کے کیمبرج اور دیگر اسکول بھی شامل ہیں۔