لاہور(نمائندہ جنگ) لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی جانب سے اپنی ممکنہ حراست آرمی کو دینے کے خلاف درخواست خارج کردی جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس انوار الحق پنوں کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے12مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دیدیا، عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ویڈیو لنک پر حاضری کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا‘پراسکیوٹر جنرل نے بانی پی ٹی آئی کی ٹویٹس پڑھ کر سنائیں اورکہاکہ ایک مخصوص بیانیہ بنایاگیاجس پر جسٹس انوار الحق پنوں نے کہا کہ جو آپ نے ٹویٹ پڑھا ہے اس سے زیادہ دھمکیاں تو آج کل ججوںکو مل رہی ہیں‘جسٹس انوار الحق نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ 9مئی کے بعد کب آپ کو خیال آیا بانی پی ٹی آئی کے وائس میچنگ ٹیسٹ اور دیگر ٹیسٹ ہونے چاہئیں؟ آپ کو پتہ ہے کہ ایک بندہ جیل میں ہے تو گرفتاری کیوں نہیں ڈالی گئی؟جسٹس طارق سلیم شیخ نے پوچھا کہ آپ کو جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے، آپ نے پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے، ملزم تو ویسے ہی جوڈیشل کسٹڈی میں ہے، آپ خود کہہ رہے ہیں کہ مجسٹریٹ کے پاس تمام اختیارات ہیں کہ یہ ٹیسٹ کرائے، آپ نے جس موقع پر گرفتاری ڈالی وہ ٹائمنگ بہت اہم ہے‘اگر ملزم فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ نہیں کرواتا تو وہ خود اس کے نتائج کا ذمے دار ہوگا‘آپ ملزم کوٹیسٹ کے لیے مجبورتو نہیں کر سکتے، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کرانا ہے،جسٹس انوار الحق نے استفسار کیا کہ آپ کو کب خیال آیا ہے کہ اب ماڈرن ڈیوائسز کی طرف جانا چاہیے؟پراسکیوٹر جنرل نے کہا کہ فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کی سہولت جیل کےاندر ہی ہے باہر لے کر نہیں جانا ہوتاہے‘پراسکیوٹر جنرل پنجاب نے بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاونٹس کی تفصیلات عدالت کے سامنے پیش کر دیں، پراسکیوٹر جنرل نے بانی پی ٹی آئی کی ٹویٹس پڑھ کر سنائیں اورکہاکہ ایک مخصوص بیانیہ بنایاگیاجس پر جسٹس انوار الحق پنوں نے کہا کہ جو آپ نے ٹویٹ پڑھا ہے اس سے زیادہ دھمکیاں تو آج کل ججوںکو مل رہی ہیں ، آپ یہ بتائیں کہ ووٹ کو عزت دو بیانیہ نہیں ہے؟ پراسکیوٹر جنرل پنجاب نے کہاووٹ کو آرمی چیف کی وجہ سے عزت نہیں مل رہی یہ کہنا تو بیانیہ نہیں ہے نا،عدالت نے کہا کہ اگر درخواست گزار نے احتجاج کی کال دی تو یہ جرم کیسے بنے گا؟اگر حملوں کو لیڈ کرتا تو پھر ضرور یہ جرم ہوتا،درخواست گزار کے خلاف کیا مواد ہے پراسکیوٹر جنرل خود پڑھیں گے ہم نہیں پڑھیں گے۔