اسلام آباد(نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان نے جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ،جسٹس عامر فاروق کے خلاف مبینہ طور پر اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات میں سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت جمع کرواتے ہوئے،انہیں اس عہدہ سے ہٹانے کی استدعا کی ہے،جبکہبانی پی ٹی آئی عمران خان نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ججز کمیٹی میں درخواست دائر کر دی۔ججز کمیٹی میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ ساتھ جسٹس منصورعلی شاہ اورجسٹس منیب اختر شامل ہیں۔جمعرات کوسابق وزیراعظم نے درخواست میں استدعا کی کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میرے خاندان اور پی ٹی آئی سے متعلق کوئی مقدمہ نہ سنیں، تین رکنی ججز کمیٹی چیف جسٹس کو پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے مقدمات کے بنچز میں شامل نہ کرے۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ 2019 میں قانونی ماہرین کے مشورے پر قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس بھیجنے کی سفارش کی، میری آئینی ذمہ داری کو معزز چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے ذاتی حملہ تصور کیا۔دائر درخواست میں کہا گیا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنی اہلیہ کے اقدامات سے اتفاق کیا،درخواست گزار سمجھتا تھا کہ چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالنے کے بعد قاضی فائز عیسیٰ ماضی کو بھلا دینگے تاہم چیف جسٹس کے کنڈکٹ سے بالکل واضح ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوا۔درخواست میں مزید موقف اپنایا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بنچ میں موجودگی سے آئین و قانون کے مطابق انصاف ملنے کی امید نہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کئے جانے کے باعث کیس سے الگ ہونے کی استدعا مسترد کر دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ کہہ رہے ہیں کہ میں مقدمے سے الگ ہو جائوں،ایسے نہیں ہوتا اس کا پورا طریقہ کار اور جسٹس بابر ستار کی ججمنٹ موجود ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی ڈویژن بنچ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی نئے توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ دریں اثنا جمعرات کے روز آئین کے آرٹیکل 209کے سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت درج کرواتے ہوئے چیف جسٹس کے طرز عمل کی انکوائری کرنے کی استدعا کی ہے ،شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے، جسٹس عامر فاروق نے شکایت کنندہ کے مقدمات میں خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے ایسے تقریباً تمام مقدمات کو خود سے پہلے سے ہی طے کیا ہے یا غیر معقول طور پر کارروائی میں تاخیر کی ہے، انہوں نے بطور چیف جسٹس اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے قانون کی صریحاًخلاف ورزی کرتے ہوئے احکامات جاری کئے ہیں جن سے بالواسطہ اور بالواسطہ طور پر، شکایت کنندہ کے بنیادی حقوق خاص طور پرمنصفانہ ٹرائل اور قانون کے مطابق سلوک سے متعلق حقوق کو متاثر کیا ہے، چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے جسٹس عامر فاروق نے شکایت کنندہ سے متعلق معاملات کے حوالے سے خود کو ایک رکنی ہائیکورٹ کے طور پر تشکیل دیا ہے میری ذات سے متعلق مقدمات میں جسٹس عامر فاروق کی موجودگی تقریباً تمام سنگل اور ڈویژن بنچوں میں ہوتی ہے اوران میں سے زیادہ تر معاملات میں یا تو شکایت کنندہ کو ریلیف دینے سے انکار کیا گیا ہے یا اس طریقے سے دیا گیا ہے جس سے شکایت کنندہ کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور ان میں سے کچھ معاملات میں کارروائی کا عمل انتہائی متنازع رہا ہےیہ ایک جج کی جانب سے ایک مدعی کا پیچھا کرنے کی ایک انتہائی قابل ذکر مثال ہے۔