راولپنڈی (نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے ایکʼʼ ممنوعہ کتاب ʼʼتفسیر صغیر ʼʼ کی اشاعت کے حوالے سے توہین مذہب کے مقدمہ کے ملزم مبارک احمد ثانی کی ضمانت منظوری کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی کیس کے فیصلے سے متعلق بعض حلقوں کے اعتراضات سے متعلق وضاحت کی ہے کہ اس فیصلہ میں وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ کے پہلے سے ہی جاری کئے گئے فیصلوں کی بھی پابندی کی گئی ہے ، اس سب کے باوجود ایسے افراد جو بار بار مواقع فراہم کیے جانے کے باوجود عدالت کی معاونت کے لیے پیش نہیں ہوئے ؟کی جانب سے اب بے بنیاد الزام تراشی کا آغاز کیا گیا ہے اور وہ اپنی آرا ء کو جید علما ئے کرام کے موقف سے زیادہ معتبر بنا کر پیش کر رہے ہیں، جو بہت ہی غیر مناسب ہے ،آئین شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی کا حق دیتا ہے مگر اسے اسلام کی عظمت یا ملک کی سا لمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے، فیصلے کو غلط مفہوم پہنا کر پروپیگنڈا کرنا ملک و قوم کی خدمت نہیں بلکہ فساد فی الارض کے زمرہ میں آتا ہے، جس کی اسلام نے ممانعت کی ہے ،جبکہ آئین اور قانون میں بھی ایسی ہنگامہ آرائی کی اجازت نہیں ہے۔