کراچی، اسلام آباد (نیوز ڈیسک، نیوز ایجنسی) وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے، دھرنے کے مطالبات پر گفتگو، جماعت اسلامی نے 10 مطالبات پیش کردیئے،وفاقی حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کرنے پر اتفاق ہوگیا تاہم جماعت نے فوری دھرنا ختم کرنے کی حکومتی درخواست مسترد کر دی، وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ اور طارق فضل چوہدری پر مشتمل حکومتی وفد جماعت اسلامی کے دھرنے میں پہنچے اور رہنماؤں سے ملاقات کی۔ حکومتی مذاکراتی ٹیم نے مذاکرات کی دعوت دی جسے جماعت اسلامی نے قبول کیا، تاہم جماعت اسلامی نے فوری دھرنا ختم کی حکومتی درخواست مسترد کی۔ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کا آغاز اتوار سے ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی نے حکومت کے سامنے اپنے مطالبات رکھ دیئے ہیں۔ جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا ہے کہ سلیب سسٹم ، کیپیسٹی چارجز اور آئی پی پیز کو ڈالروں میں ادائیگی کا معاہدہ ختم کیا جائے، راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جماعت اسلامی کا دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا۔جماعت اسلامی نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے، مذاکراتی کمیٹی کی سربراہی لیاقت بلوچ کریں گے۔ ترجمان جماعت اسلامی کے مطابق وزیرداخلہ محسن نقوی اورلیاقت بلوچ نے دھرنے کے مطالبات کے حوالے سے بات چیت کی۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حکومت پوری سنجیدگی سے جماعت اسلامی سے مذاکرات کرنا چاہتی ہے۔ لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ بجلی بلز میں 500 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو بل میں 50 فیصد رعایت دی جائے۔بجلی بلز میں سلیب ریٹ ختم کئے جائیں اورآئی پیز کے ساتھ کیسپیٹی پیمنٹ اور ڈالر میں ادائیگی کا معاہدہ ختم کیا جائے۔