• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرپشن ملکی ناؤ ڈبو سکتی ہے، پاور سیکٹر اور ایف بی آر کو بدعنوانی سے پاک کرنے میں کامیاب ہوگئے تو کشتی کنارے لگے گی، وزیراعظم

اسلام آباد (ایجنسیاں)وفاقی کابینہ نے چین اورپاکستان کے مابین تجارتی فروغ پر تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط اورلاپتہ افرادکے خاندانوں کیلئے 50لاکھ روپے فی کس امدادی پیکیج کی منظوی دے دی جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاور سیکٹر اور ایف بی آر یہ دو ایسے ادارے ہیں جس میں ہم سب سوار ہیں، اگر ہم ان دونوں اداروں کو فعال اور کرپشن سے پاک کرنے میں کامیاب ہوگئے تو کشتی منجھدار سے نکل کر کنارے پر لگے گی‘اگر یہ ادارے صحیح نہیں ہوئے تو خوانخواستہ ملکی ناؤ ڈوب سکتی ہے‘بجلی سستی کرنا ہمارا اپنا اور نواز شریف کا ایجنڈا ہے‘ اس معاملے پر سیاست عوامی توہین کے مترادف ہے‘حکومتی آئی پی پیز پر تیزی سے کام کررہے ہیں‘ جلد ان کا معاملہ حل ہو گا‘میں ایک جماعت سے پوچھتا ہوں کہ ان کی خیبر پختونخوا میں 10 سال سے حکومت ہے‘انہوں نے کیا کیا‘ بڑے بڑے نعرے لگائے گئے‘ دعوے کیے گئے کہ 300 ڈیم بنائے جائیں گے، کیا ایک ڈیم بھی بنا‘ایبسولوٹلی ناٹ کی طرح جذباتی فیصلے نہیں کرنے‘ ٹیکس پیئرزپر مزیدٹیکس لگانا مناسب نہیں‘ فلسطین اور غزہ کی صورتحال پر عالمی اداروں کا ضمیر جاگنا چاہیے ‘اجلاس میں لاپتہ افراد کمیشن نے 13 سال بعد دورپورٹس پیش کیں جسے وفاقی کابینہ نے منظور کرلیاجبکہ اس حوالے سے وفاقی کابینہ نے خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دید ی جو لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو قانونی اور ما لی امداد کی فراہمی کے لئے کام کریگی ۔ جمعہ کو وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ بجلی بحران حل کرنے کے لیے شبانہ روز ہماری کاوشیں جاری ہیں۔ہمیں کسی دور کے معاہدوں کو طعنے کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے کیونکہ ہم سیاست نہیں کر رہے‘یہ کسی ایک جماعت کا نہیں، پوری قویم کا مطالبہ ہے کہ بجلی کو سستی کریں‘ہمیں عوام کی مشکلات کا پورا ادراک ہے، اسی لیے یہ تمام کاوشیں جاری ہیں، میں ایک جماعت سے پوچھتا ہوں کہ ان کی خیبر پختونخوا میں 10 سال سے حکومت ہے، انہوں نے کیا کیا‘پن بجلی کے لیے کتنی سرمایہ کی، باتیں کرنا بڑا آسان ہے، عمل کرنا ایک بڑا مشکل کام ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ نگران دور میں بجلی چوری روکنے کے لیے اقدامات کیے گئے، اس سلسلے میں سپہ سالار کا بھی غیر متزلزل عزم تھا۔ انہوں نے کہا کہ لگائے گئے بعض ٹیکسز تو جائز ہیں کہ اگر ہم نے اپنا ٹیکس بیس نہیں بڑھایا تو پھر تو معاملہ بالکل ختم ہوجائے گا تاہم جو ٹیکس دے رہے ہیں ان پر مزید بوجھ ڈالنا قابل تعریف بات نہیں ہے، تنخواہ دار طبقے پر لگے ٹیکس کا مجھے پوری طرح احساس ہے۔ہمیں کوئی جذباتی فیصلہ نہیں کرنا، جیسے دیکھا کہ بیٹھے بٹھائے ایبسولوٹلی ناٹ نے کیا اپنا حشر کیا وہ آپ سب جانتے ہیں ۔ ہمیں بجلی کی قیمتیں کم کرنی ہیں، اس کے بغیر نہ برآمدات بڑھ سکتی ہیں، نہ صنعت و زراعت آگے بڑھ سکتی ہے۔حکومت پاکستان کے جو آئی پی پیز ہیں، ان کے اوپر کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم بڑی تیزی آگے بڑھ رہے ہیں، اس کا فارمولا طے ہوجائے گا‘ جو آئی پی پیز جو نجلی شعبے کے لگے ہوئے ہیں جو پاکستانیوں نے لگائے ہیں، ان میں سے بعض آئی پی پیز کو بہت منافع مل چکا، ان کے لان کی ادائیگی ہوچکی، ان کی کٹیگری اس سے مختلف ہے جنہوں نے پلانٹ ایک دو سال پہلے لگائے۔ انہوںنے کہاکہ میں نے چین کو ری پروفائلنگ کے لیے خط لکھا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ راتوں رات روم نہیں بنا، ہتھیلی میں سرسوں نہیں جمی تھی، اس کے لیے کوششیں ہو رہی ہیں لیکن اس کو عوام میں لے جاؤں، سیاسی اکھاڑے میں لے جانا اور جذباتی ایبسولوٹلی ناٹ والے نعرے لگانا آبیل مجھے مار والی بات ہے۔شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس جمعہ کو یہاں منعقد ہوا۔ کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش پر چینی حکومت اور حکومتِ پاکستان کے مابین تجارتی فروغ پر تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی منظوری دے دی۔

اہم خبریں سے مزید