اسلام آباد (نمائندہ جنگ /ایجنسیاں ) پاکستان کی درخواست کے برعکس چین ‘سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات نے 12ارب ڈالر کے قرضے ایک سال کے لئے رول اوور کرانے کی یقین دہانی کرائی ہےتاکہ آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری لی جاسکے ‘پاکستان نے تین تا پانچ سال کے لئے قرض رول اوورکرنے کی درخواست کی تھی ۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں آبادی بڑھنے کا بم پھٹ چکا ہے اسے کنٹرول کرنا ہوگا‘ پاکستان کو تین تاپانچ ارب ڈالر کے فنانسنگ گیپ کا سامنا ہے ‘وفاقی حکومت پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس عائد کریگی نہ عالمی کمرشل بینکوں سے بلند شرح سود پر قرض لیا جائے گا‘ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور کول پاور پلانٹس کی مقامی کوئلے میں تبدیلی میں دو سے تین سال لگ سکتے ہیں‘رواں ماہ کےاختتام تک آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری ہو جائے گی ‘ اکتوبر میں آئی ایم ایف اور ورلڈبینک سے موسمیاتی فنانسنگ پربھی بات ہوگی ۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں بریفنگ اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو اور تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ دوست ممالک سے رواں ماہ قرض رول اوورہو جائے گا‘پاکستان کو مکمل آئی ایم ایف پروگرام کے دوران 3 سے 5 ارب ڈالر کے فنانسنگ گیپ سامنا ہے ،یہ فنانسنگ گیپ اتنا بڑا نہیں حکومت اس کو کم کرنے کی کوشش میں ہے ، عالمی کمرشل بینکوں سے قرضوں کی پیشکش موجود ہے‘ پاکستان جلد پانڈا بانڈ جاری کرے گا‘ بلند شرح سود پر قرض نہیں لیا جائے گا، آئی پی پیز کے حوالے سے چین سے بات چیت کیلئے چین میں ایڈوائرز مقرر کیاجائے گا‘ایف بی آر ڈیجیٹلائزیشن پر کام ہورہا ہے اور وزیر مملکت خزانہ کو ٹاسک دیا گیا ہے، مقامی کوئلے پر کول پاور پلانٹس کی کنورژن پر 2 سے 3 سال لگیں گے‘ وزیر خزانہ نے کہا کہ تمام افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا رہا ہے ‘ریٹیل، رئیل اسٹیٹ، برآمدات اور زراعت کے شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا‘40سے زائد وفاقی وزارتوں میں رائٹ سائزنگ کی جائے گی۔سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، کمیٹی نے ایف بی آر سے تمام خیراتی اداروں اور تعلیمی اداروںکی تفصیلات طلب کر لیں‘فاروق نائیک نے کہاکہ ایف بی آر نے بچوں کی اسٹیشنری پر ٹیکس لگا دیا‘ایف بی آر نے آئی ایم ایف کے سامنے پاکستان کا مقدمہ درست طور پر نہیں لڑا۔