اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں) مخصوص نشستوں کے معاملے پر عدالتی جنگ شروع ہوگئی ہے، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے 12 جولائی کا فیصلہ واپس لینے کی استدعا کر دی ہے جبکہ،پاکستان تحریک انصاف نے بھی الیکشن ایکٹ ترمیمی بل چیلنج کر دیا ہے، الیکشن کمیشن پاکستان کی نظرثانی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہےکہ الیکشن کمیشن نے فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی، مخصوص نشستیں پارلیمان میں موجود جماعت کو دی جاسکتی ہیں،پی ٹی آئی کو ریلیف دیا گیا جبکہ وہ کیس میں پارٹی نہیں تھی، فیصلے میں عدالتی دائرہ اختیار سے تجاوز کیا گیا، تحریک انصاف نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم بدنیتی پر مبنی، آئین اور قانون کیخلاف کی گئی ہے اسے کالعدم قرار دیا جائے، 12جولائی کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مخصوص نشستیں تحریک انصاف کا حق ہیں۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف کو دینے کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائر کر دی۔ نظر ثانی میں سنی اتحاد کونسل، صاحبزادہ حامد رضا، ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی، ن لیگ و دیگر کو فریق بنایا گیا۔درخواست میں الیکشن کمیشن نے موقف اپنایا کہ پاکستان تحریک انصاف کو عدالتی فیصلے میں ریلیف دیا گیا جبکہ تحریک انصاف کیس میں پارٹی نہیں تھی اور آزاد ارکان نے بھی سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا، عدالتی فیصلے میں کچھ ایسے حقائق کو مان لیا گیا جو کبھی عدالتی ریکارڈ پر نہ تھے۔درخواست گزار کے مطابق پی ٹی آئی کے مخصوص نشستوں کے امیدواروں نے بھی کبھی دعویٰ نہیں کیا، 80ارکان نے سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا، 80آزاد ارکان نے اپنی شمولیت کے حلف ڈیکلریشن جمع کرائے۔ سنی اتحاد کونسل نے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا اور انہوں نے مخصوص نشستوں کی فہرست بھی جمع نہیں کرائی لہٰذا 41ارکان کو دوبارہ پارٹی وابستگی کا موقع فراہم کرنے کا کوئی جواز نہیں جبکہ الیکشن کمیشن کو اس معاملے پر موقف دینے کا موقع نہیں دیا گیا، الیکشن کمیشن کو فیصلے کے نقطے پر سنے بغیر فیصلہ دیا گیا۔ درخواست گزار کے مطابق سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے فیصلے کے احکامات امتیازی اور ایک پارٹی کے حق میں ہے، سپریم کورٹ نے فیصلے میں آئین و قانون کے آرٹیکلز و شقوں کو نظر انداز کیا جبکہ 12جولائی کے اکثریتی مختصر فیصلے میں عدالتی دائرہ اختیار سے تجاوز کیا گیا۔رہنما تحریک انصاف کنول شوذب سنی اتحاد کونسل سے مخصوص نشست کے لیے سپریم کورٹ آئیں، سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی دو کیٹیگری میں تقسیم بھی غلط کی گئی۔