کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائز یشن کے چیئرمین جئیندبلوچ کی اہلیہ رضوانہ بلوچ نے کہا ہے کہ اگر جئیندبلوچ کو 11 اگست تک بازیاب نہ کیا گیا تو خاندان کی جانب سے 12 اگست کو ہدہ منو جان روڈ سے پرامن ریلی نکالی جائے گی۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ 28 جولائی کو گوادر میں ہونے والے جلسے کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران کوئٹہ اور بلوچستان بھر سے بڑی تعداد میں نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا، جن میں بی ایس او کے مرکزی چیئرمین جئیند بلوچ اور سینئر وائس چیئرمین شیر باز بلوچ بھی شامل ہیں جن کو ان کے چند دیگر ساتھیوں کے ہمراہ 26 جولائی کی رات اسپنی روڈ سے گرفتار کرکے پولیس تھانہ قائد آباد منتقل کیا گیا اور اگلے روز ان کے چند ساتھیوں کو رہا اور کچھ کو جیل منتقل کیا گیا تاہم جئیندبلوچ اور شیر باز بلو چ کو نہ تو عدالت میں پیش کیا جارہا ہے اور نہ ہی جیل منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ کئی سال سے ہمارے خاندان کو مسلسل جبری گمشدگیوں اور بے بنیاد مقدمات کا سامنا ہے۔ 29 نومبر 2018کو جئیندبلوچ ان کے والد اور بھائی حسنین بلوچ کو حراست میں لے کر جئیند بلوچ کو آٹھ ماہ تک قید میں رکھا گیا جبکہ کم عمر حسنین بلوچ کوبے بنیاد مقدمات میں کراچی جیل منتقل کیا گیاجو تاحال جیل میں ہیں۔انہوں نے کہاکہ جئیند بلوچ اور شیر باز بلوچ ذمہ دار اور پرامن سیاسی کارکن ہیں وہ اگر کسی جرم کے مرتکب ہوئے ہیں تو انہیں بازیاب کرکے عدالت میں پیش کیا جائے ،اگر جئیند بلوچ اور شیر باز بلوچ کو 11 اگست تک بازیاب نہ کیا گیا تو خاندان کی جانب سے 12 اگست کو ہدہ منو جان روڈ سے پرامن ریلی نکالی جائے گی۔