• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وہ آیا، اس نے دیکھا اور ایک ہی دن میں 2 بار تاریخ رقم کردی

تصویر بشکریہ اے پی
تصویر بشکریہ اے پی

پاکستان کا سر فخر سے بلند کرنے والے ایتھلیٹ ارشد ندیم نے اپنے ناقابل شکست تھرو سے ایک ہی دن میں کئی ریکارڈ قائم کئے اور کئی ماضی کے ریکارڈ توڑ دیئے۔

گزشتہ شب جب ارشد ندیم 86.59 کے سیزن بیسٹ کے ساتھ فیلڈ پر اترے تو فائنل میں شامل چار دیگر کھلاڑیوں کی سیزن بیسٹ تھرو ان سے بہتر تھی لیکن پیرس اولمپکس میں ریکارڈ ساز پرفارمنس دیتے ہوئے پاکستانی ایتھلیٹ نے قوم کو 40 سال بعد گولڈ میڈل جتوایا ہے۔

یہ پہلا موقع تھا جب کسی پاکستانی ایتھلیٹ نے سب سے بڑے عالمی میلے اولمپکس میں انفرادی مقابلوں میں پاکستان کے لیے طلائی تمغہ حاصل کیا ہو۔ اس سے قبل پاکستان ہاکی کے کیھل میں طلائی تمغہ جیتا تھا جو ٹیم کی حیثیت سے کھیلا جاتا ہے۔

ارشد ندیم نے ایک ہی دن میں 2 بار تاریخ رقم کی:

ارشد ندیم نے فائنل کے دوران غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ پیش کرتے ہوئے 92.97 میٹر تھرو کے ساتھ مردوں کے جیولین تھرو کا سابقہ ریکارڈ توڑ کر اولمپک کی تاریخ میں اپنا نام لکھوادیا۔

انہوں نے 16 سال قبل بنایا گیا ناروے کے ایندریاس تھورڈکلسین کا بیجنگ اولمپکس 2008 میں 90.57 میٹر کی تھرو کا اولمپک ریکارڈ توڑا۔


یہاں یہ واضح رہے اگر ہم 1908 سے اب تک اولمپکس میں مردوں کے جیولین تھرو کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو 1976 میں ہنگری سے تعلق رکھنے والے ایتھلیٹ میکولس نیمت 94.58 میٹر کی تھرو کرکے دنیا کے سب سے بہترین جیولین تھروور بن گئے ہیں، لیکن ان کے مذکورہ ریکارڈ کا شمار اولمپک ریکارڈ میں نہیں کیا جاتا بلکہ اس کا شمار ورلڈ ریکارڈ میں کیا جاتا ہے۔

کیا واقعی ارشد ندیم نے اولمپکس کی 118 سالہ تاریخ کا ریکارڈ توڑا ہے؟

اگر ہم سوشل میڈیا پر گردش ہونے والے دعوے کہ ارشد ندیم نے گزشتہ شب اولمپکس کی تاریخ میں 118 سالہ ریکارڈ توڑا ہے کی حقیقت کا پتا لگائیں تو ایسے تمام دعوے غلط ہیں۔

ارشد ندیم نے اولمپکس میں مردوں کے جیولین تھرو کی 116 سالہ تاریخ رقم کی ہے۔

ارشد ندیم نے جیولین تھرو کی 116 سالہ تاریخ کس طرح رقم کی؟

اولمپکس میں مردوں کے جیولین تھرو کے موجودہ فارمیٹ کو پہلی بار 1908 میں متعارف کروایا گیا تھا، جس کے بعد سے اب تک 27 اولمپکس مردوں کے جیولین تھرو کے مقابلوں کا انعقاد ہو چکا ہے۔

1908 میں متعارف کروایا گیا جیولین تھرو ’فری اسٹائل‘ تکنیک سے کھیلا گیا تھا، اس تکنیک سے کھیلا گیا یہ واحد جیولین تھرو تھا۔

بعدازاں ’فری اسٹائل‘ کی تکنیک کو تبدیل کرکے جیولین کو درمیان سے پکڑنے کا اصول متعارف کروایا گیا، اور پھر اس میں بھی ترمیم کرکے جیولین کے کشش ثقل کو مرکز بنانے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ جیولین اتنی زور سے نہ پھینکا جاسکے کہ یہ اسٹیڈیم سے ہی باہر چلا جائے۔

اس نئے اصول کے بعد جیولین کو دور تک پھینکنے کے لیے زیادہ طاقت کی ضرورت پیش آتی ہے اور لمبی تھرو مشکل ہوگئی ہے۔

یہاں یہ واضح کر رہے کہ جیولین تھرو کے فائنلز میں 6 راؤنڈ ہوتے ہیں، جس میں کھلاڑی کو اپنا بیسٹ دینا ہوتا ہے، اور جو سب سے لمبی تھرو ہوتی ہے اسے ہی آخری تسلیم کیا جاتا ہے۔

اگر ہم 1908 سے اب تک کے مردوں کے جیولین تھرو کے 27 مقابلوں پر نظر ڈالیں تو آج تک ارشد ندیم سمیت صرف 7 ایتھلیٹس نے فائنل میں 90 میٹر عبور کیا ہے۔

تاہم ارشد ندیم 1908 سے اب تک کی تاریخ میں ارشد ندیم واحد ایتھلیٹ ہیں جنہوں نے فائنل کے 6 راؤنڈز میں سے دو راؤنڈز میں 90 میٹر کی حد عبور کی ہے۔ اس طرح ارشد ندیم نے جیولین تھرو کی 116 سالہ تاریخ رقم کر دی۔

ارشد ندیم نے 92.97 اور 90.79 کے ریکارڈ اسکور کے ساتھ انہوں نے نہ صرف اولمپک ریکارڈ قائم کیا بلکہ سب سے لمبی تھرو  کرنے والے کھلاڑی بھی بن گئے ہیں۔ 

خاص رپورٹ سے مزید