پشاور(ایجنسیاں)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ جب حکومت ہی معلوم نہ ہو کہ کس کی ہے تو لوگوں کو کیا ملے گا‘ فرنٹ پر کوئی ہے اورڈورکسی اورکے ہاتھ میں ہے‘اس طرح ملک نہیں چلا کرتے‘آج ملک میں امن ہے نہ ملکی معاشی صورت حال بہتر ہے‘ اسمبلیوں میں جعلی نمائندگان بیٹھے ہیں‘ملک میں صرف سانس اور موت پر ٹیکس نہیں باقی ہر چیز پر ٹیکس ہے۔پشاور میں تاجر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا اور خطے میں اگر کوئی ملک معاشی لحاظ سے ڈوب رہا ہے تو وہ صرف پاکستان ہے‘ ہمارے نظام میں خامی ہے، ہماری پارلیمنٹ میں عوام کی نمائندگی کے نام پر لوگ ضرور بیٹھے ہوئے ہیں لیکن وہ حقیقی نمائندے نہیں بلکہ جعلی نمائندے ہیں اور جس پارلیمنٹ میں عوام کے حقیقی نمائندے نہیں ہوں گے وہ عوام کے مسائل کبھی حل نہیں کرسکتی۔ظالمانہ ٹیکس پر ٹیکس لگائے جا رہے ہیں‘لوگوں کو پتہ ہے کہ ہمارا ٹیکس باہر قرضوں کی ادائیگی میں جائے گا، یہ آئی ایم ایف کے پاس جائے گا، ہماری فلاح وبہبود پر خرچ نہیں ہوگا، پہلے قوم کو اعتماد تو دلائیں۔معیشت زمین بوس ہوچکی ہے، اور یہ میاں صاحب کو بتایا تھا، معیشت اس قدر گرچکی ہے کہ اس کو دوبارہ اٹھانا کسی کے بس کی بات نہیں ہوگی، لیکن میاں صاحب نے کہا کہ میں نے چیلنج سمجھ کر قبول کیا ہے، لیکن اب چیلنج کا یہ حال ہے۔