کراچی (اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ آف پاکستان کی واضح ہدایت کے باوجود میئر کراچی، ٹائون چیئرمینز، کمشنر کراچی، کراچی پولیس چیف اور دیگر مجاز افسر شہر سے تجاوزات کا خاتمہ نہیں کر پارہے اور قبضہ مافیا کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں، جو شہر کی مرکزی شاہراہوں اور فٹ پاتھوں پر قابض ہو کر دھڑلے سے اپنی تجارتی سرگرمیاں جاری رکھےہوئے ہے۔ شہر کی اہم ترین سڑکوں ایم اے جناح روڈ، طارق روڈ، شاہراہ پاکستان، راشد منہاس روڈ، یونیورسٹی روڈ، ابوالحسن اصفہانی روڈ، گلستان جوہر روڈ، بزنس ریکارڈر روڈ، سردار عبدالرب نشتر روڈ، منگھوپیر روڈ، پریڈی اسٹریٹ، میر کرم علی تال پور روڈ، راجہ غضنفر علی روڈ، ڈاکٹر دائود پوتا روڈ، منسفیلڈ اسٹریٹ، شاہراہ عراق، نواب صدیق علی خاں روڈ، شیر شاہ سوری روڈ اور دیگرشاہراہوں کے ساتھ ساتھ ایس ایم توفیق روڈ خصوصاً تین ہٹی پل پر تجاوزات کی بھرمار نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے، جو گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہنے کے نتیجے میں اپنی قوت برداشت کھوتے جارہے ہیں اورذرا ذرا سی بات پر مشتعل ہوکر سڑک پر جھگڑنے لگتے ہیں، مگر کوئی بھی متعلقہ ادارہ اس صورت حال کے تدارک کے لیے تیار نظر نہیں آتا،البتہ پولیس، شہری اور بلدیاتی اداروں کی جانب سے آئے روز تجاوزات ختم کرنے کے بلند و بانگ دعوے ضرور کئے جاتے ہیں ، لیکن زمینی حقائق اس کے قطعی برعکس ہیں۔ شہریوں اور ٹرانسپورٹرز نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ کراچی میں تجاوزات کے خاتمے کے ضمن میں اپنی ہدایات پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں۔