• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کرکٹ کی تاریخ غیر مسلم کرکٹرز کے ذکر کے بغیر اُدھوری ہے۔ ان کرکٹرز نے اپنی زبردست صلاحیتوں کی بدولت شہرت بھی حاصل کی اور مُلک کا نام بھی خوب روشن کیا۔ کرکٹ، برطانوی دَور میں کراچی کے شہریوں کا پسندیدہ کھیل رہا ہے۔ 

یہاں تقریباً171سال سے کرکٹ کھیلی جارہی ہے۔ کرکٹ کی ابتدا یہاں مقیم انگریزوں ہی نے کی تھی۔ کراچی کے ممتاز مسیحی کھلاڑیوں میں سی بی روبی، ایکس سیمنس، جیک ہیرس، پیٹ پال، پیٹرمینڈس، جیک بریٹو، لاری فرینڈز اور میکس فرینڈز شامل ہیں۔ مقامی افراد میں سب سے پہلے پارسی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس کھیل کو انگریزوں سے سیکھا۔ 

یہاں کے رہائشی مسلمان اگرچہ اس کھیل میں دل چسپی تو رکھتے تھے، لیکن اسے فرنگیوں کا کھیل سمجھ کرکھیلنے سے گریز کرتے تھے۔ واضح رہے کہ برصغیر میں قائم ہونے والا پہلا اورینٹل کرکٹ کلب1847ء میں قائم ہوا۔ کتاب ’’تاریخِ کراچی‘‘ کے مصنّف، عثمان دموہی کے مطابق، اورینٹل کرکٹ کلب کے بانی، پارسی برادری کے افراد تھے۔ 

پارسیوں کی کرکٹ ٹیم کی شہرت برصغیر سے یورپ تک تھی۔ اس تاریخی ٹیم نے 1886ء میں انگلستان کا دورہ کیا، ٹیم میں دادا ڈنشا، بی ڈی دستور اور برجرجی بالا جیسے نام وَر کھلاڑی شامل تھے۔ 1886ء میں یورپی باشندوں نے بھی کرکٹ کی کئی ٹیمز بنالی تھیں اور 1902ء میں پارسیوں اور یورپی باشندوں کی ٹیمز کے درمیان باقاعدہ میچز منعقد ہوتے تھے۔ 

کراچی کے ممتاز پارسی کھلاڑیوں میں ایم جے موبد، نادر ڈنشا، کاوس مینوالا، ہوشنگ مینوالا، ایس آر ماولوالا، کابرا جی، ایڈی بھاجو، پلسوٹیا، جے ڈی مودی، مرزبان ڈنشا، روسی ڈنشا، ایس کے ایرانی اور بی ڈی جیکسی سرِفہرست تھے۔

کراچی میں بعض ایسے کرکٹرز بھی تھے، جو قیامِ پاکستان سے قبل ہندوستان میں فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل چکے تھے۔ کراچی میں سب سے پہلا میچ 22 نومبر 1935ء کو سندھ اور آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا۔ پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کے بعد ٹیسٹ کرکٹ کا استحقاق ملا، تو پاکستانی کرکٹ ٹیم نے اوّلین سرکاری دورے کے لیے پڑوسی مُلک، بھارت کا انتخاب کیا۔ 

اس ٹیم میں کراچی سے تعلق رکھنے والے پارسی کھلاڑی، روسی ڈنشا بھی شامل تھے۔ روسی ڈنشا پاکستان کے پہلے پارسی کھلاڑی تھے۔ 1928ء کو کراچی میں پیدا ہونے والے ڈنشا کا فرسٹ کلاس کیریئر1948ء سے1952ء تک کا ہے۔ بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے اس بلّے باز نے دو سال پاکستان کی نمائندگی کی۔ روسی ڈنشا کا مارچ2014ء میں کراچی میں انتقال ہوا۔ کراچی میں پیدا ہونے والے مڈل آرڈر بلّے باز، ویلس میتھائس، پاکستان کی نمائندگی کرنے والے پہلے غیر مسلم کرکٹر تھے۔ 

جنھوں نے 1955ء سے1962ء تک21ٹیسٹ کھیلے۔ دائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے اس بلّے باز کاشمار پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کے چند بہترین فیلڈرز میں ہوتا تھا، وہ دائیں ہاتھ سے میڈیم فاسٹ باؤلنگ بھی کرتے تھے۔ یکم ستمبر 1994ء کو59سال کی عمر میں ان کا کراچی میں انتقال ہوا۔ جب کہ کراچی سے تعلق رکھنے والے اینٹاؤ ڈی سوزا نے پاکستان کے لیے چھے ٹیسٹ کھیلے۔بعدازاں، 1999ء میں وہ اپنی اہلیہ اور چار بچّوں کے ساتھ کینیڈا منتقل ہوگئے تھے۔

قیامِ پاکستان سے قبل کراچی میں ہندو برادری بھی کرکٹ کھیلا کرتی تھی۔ ان کھلاڑیوں میں سیمپر،جے ناؤ مل، کشن چندر، گوپال داس، میپ، دیپ چند، ایس کے گردھاری، ڈی شنکر، پرسرام، سمتانی، روپ چند، نروتم، شنکر داس، بامن مل اور آل راؤنڈر کھلاڑی رام چند شامل تھے۔ قیام ِپاکستان کے بعد رام چند بھارت چلے گئے، جہاں بھارتی ٹیم کے کپتان مقرر ہوئے۔ بعدازاں، اُن کی قیادت میں بھارتی ٹیم نے پاکستان کا دورہ بھی کیا۔ 

انیل دلپت پاکستان کی طرف سے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے پہلے ہندو کرکٹر تھے، وہ بہترین وکٹ کیپر اور بلّے باز تھے۔ دائیں ہاتھ سے کھیلنے والے انیل دلپت20ستمبر 1963ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ 80ء کی دہائی کے اوائل میں انہوں نے کچھ عرصے تک پاکستان کی نمائندگی بھی کی۔ انیل دلپت سابق لیگ بریک باؤلر ،دانش کنیریا کے کزن ہیں۔ انہوں نے9ٹیسٹ اور 15ایک روزہ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ کراچی میں16دسمبر 1980ءکو پیدا ہونے والے کرکٹر دانش پربھا شنکر کنیریا، لیگ اسپن باؤلر تھے۔ 

کنیریا، انیل دلپت کے بعد دوسرے ہندو اور بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے ساتویں غیر مسلم کھلاڑی تھے۔ اپنے طویل کیریئر میں پاکستان کے لیے 61 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 34.79 کی اوسط سے261وکٹیں لیں۔18ون ڈے میچز میں 45سے زائد کی اوسط سے 15وکٹیں حاصل کیں۔ٹیسٹ کرکٹ میں کنیریا کی ایک اننگ میں بہترین باؤلنگ کارکردگی 77رنز کے عوض سات وکٹس تھی، جب کہ ایک میچ میں ان کی بہترین کارکردگی 94رنز کے عوض 12وکٹس تھیں۔ 

انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران 206فرسٹ کلاس میچز، 167لسٹ اے (LA) اور 65ٹی۔ ٹو ئنٹی20میچز کھیلے۔ 2004ء اور 2010ء کے دوران ایسیکس کاؤنٹی کرکٹ کلب کی نمائندگی کرتے ہوئے انگلش کاؤنٹی کرکٹ میں بھی کھیلے۔ تاہم، اسپاٹ فکسنگ میں ملوّث ہونے کی وجہ سے اُن پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔

سابق فرسٹ کلاس کرکٹر، مہندر کمار1959ء میں کراچی پیدا ہوئے۔ وہ کراچی کرکٹ ٹیم کےکپتان بھی رہے۔ 62 سالہ مہندر کمار1976ء سے1993ء کے درمیان کراچی اور ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے لیے65فرسٹ کلاس اور 53 لسٹ اے میچ کھیل چکے ہیں۔ 2جولائی 1982ءکو کراچی میں پیدا ہونے والے فرسٹ کلاس کرکٹر، راجیش رمیش کا شمار بھی کراچی کے بہترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ 

راجیش رمیش محکمہ پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ سے کھیلتے تھے۔ انھوں نے 67 فرسٹ کلاس میچز کھیلے اور 242 وکٹس لیں۔ آئزک سلومن 25 ستمبر 1949ء کو کراچی میں ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوئے۔ اُن کا شمارشہر کے بہترین کرکٹرز میں ہوتا تھا۔ انہوں نے 1969ء سے1970ء کے دوران سینٹ پیٹرک کالج، کراچی کی نمائندگی کی اور 1971ء میں انھیں کالج کی کرکٹ ٹیم کا کپتان بنایا گیا۔ 

معروف کرکٹر ویلس میتھائس کی کپتانی میں انھیں آل کرئسچن الیون کے اوپننگ بلّے باز کے طور پر منتخب کیا گیا۔ آئزک سلومن نے ٹیسٹ کرکٹ تو نہیں کھیلی، لیکن 1970ء میں انھیں ’’ایوب ٹرافی‘‘ میں کراچی وائٹس کے پہلے ریزرو کھلاڑی کے طور پر منتخب کیا گیا۔ انھوں نے کراچی میں قیام کے دوران دنیا کے بہترین بیٹسمین، حنیف محمد کی قیادت میں پاک کریسنٹ ٹیم کی طرف سے دو میچز بھی کھیلے۔ آئزک سلومن اِن دنوں امریکا میں مقیم ہیں۔

سنڈے میگزین سے مزید