کراچی (ٹی وی رپورٹ) مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ جلسہ منسوخی کیلئے علی امین گنڈا پور نے عمران خان کو قائل کیا، ہم نے پیغام رسائی کیلئے سہولت کاری کی، عمران خان سے جیل میں اعظم سواتی کی ملاقات ایک اجتماعی کوشش تھی، معاملہ سیکورٹی کو لے کر حساس تھا ، ہمیں کسی قسم کاخوف یا گھبراہٹ نہیں، بانی پی ٹی آئی نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ کا ایک شوشہ چھوڑا ہےاس میں کوئی صداقت نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ ملاقات کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے اگر ضرورت ایسی ہے تو کوئی ایسی بات نہیں ہے ۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو آگاہ کیا تھا کہ اس طرح کے معاملات ہیں انکی پارٹی کو بھی کیا گیا تھاانہیں شاید اس بات کا یقین نہیں تھا جس پر کہا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا کے اداروں سے اس بات کی تصدیق کرسکتے ہیں پھر اس پر وزیراعلیٰ علی امین نے اتفاق کیا کہ یہ رپورٹس موجود ہیں۔ بیرسٹر عقیل نے کہا کہ سیاست تو کبھی بھی کی جاسکتی ہے لیکن ایسی صورتحال جو ملک کے لیے نقصان دہ ہو اس کو ختم کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہےاور وزیراعلیٰ نے جو انہیں رپورٹ دی اسکی تصدیق کیلئے عمران خان نے صبح ایک ملاقات بھی کی۔ سیکورٹی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایک آفیشل رابطہ ہوا اور اسلام آباد میں اہم نوعیت کا کیس تھا ۔ کچھ لوگ ضرور آئے دور دراز سے اور وہاں اُن سے ڈنڈے بھی برآمد ہوئے کچھ لوگوں نے پولیس پر بھی حملہ کیے اگر یہ صرف ایک جلسہ ہوتا تو پرامن ہوسکتا تھا لیکن ان کا ٹریک ریکارڈ خراب ہے۔حکومت کے علم میں سب تھا جب انکی این او سی کینسل ہوئی اسکے بات جتنی بھی باتیں ہوئیں ۔ جیل کے معاملات اسٹیبلشمنٹ کی مرضی سے ہوتے ہیں تو ملاقات حکومت کی مرضی سے ہوئی ہے یا اسٹیبلشمنٹ کی مرضی سے ہوئی ہے اسکے جواب میں بیرسٹر عقل ملک نے کہا کہ یہ مجموعی کوشش تھی چونکہ سیکورٹی کو لبکر بہت حساس معاملہ تھا اس کے پیش نظر مجموعی کوشش کی گئی۔ہمیں کسی قسم کا خوف یا گھبراہٹ نہیں ہے اور آج جو عمران خان نے کہا ہے کہ میری بات چل رہی ہے اسٹیبلشمنٹ سے یہ انہوں نے ایک شوشہ چھوڑا ہے اس میں کوئی صداقت نہیں ہے اگر واقعتا کوئی سچائی ہے تو وہ اس بیانیہ کا کیا کریں گے جو بیانیہ بنایا ہوا ہے جس کی بنیاد پر لوگوں کو باہر نکلواتے ہیں۔ ہم نے انہیں چالیس نکات کا این او سی دیا ہے جس میں کسی قسم کی چھوٹ نہیں ہے اور انہوں نے اس کو منظور کیا ہے اور اگر کسی ایک نکتے کی بھی خلاف ورزی کرتے ہیں اور ہم نے آٹھ ستمبر کی این او سی دی ہے اور ہم عدالت بھی آن ریکارڈ ہیں اور اگر ہماری اطلاعات کے مطابق اگر انہوں نے نو مئی جیسا سانحہ کرنے کی کوشش کی تو ہمارے پاس اسپیشل برانچ اور انٹیلی جنس کی رپورٹس موجود ہوتی ہیں۔فی الوقت کسی نے توسیع نہ مانگی ہے نہ دی جارہی ہے اور پارلیمنٹ میں ا سکے لیے دو تہائی اکثریت ہوتی ہے۔ لیکن حکومت کی سطح پر چیف جسٹس سے متعلق کوئی چیز زیر غور نہیں ہے ۔سنیئر رہنماپی ٹی آئی شعیب شاہین نے کہا کہ اُن سے پوچھنا چاہیے کہ علی امین گنڈا پور کا جیل سپرنٹنڈنٹ یا جیل میں عمران خان کے ساتھ کس کے ذریعے سے رابطہ ہوا ۔جنکے ذریعے پیغام پہنچانا چاہیے تھا انہی کے ذریعے پہنچایا گیا ۔ ماضی میں بھی اس طرح کی صورتحال میں عمران خان اپنی ریلی منسوخ کر چکے ہیں۔سیاسی طور پر ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا چونکہ بلوچستان سندھ سے جی بی کشمیر سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہم سے رابطے میں تھے جو مختلف جگہ ٹھہرے ہوئے تھے۔