• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی، حیدرآباد، جامشورو اور سکھر کے نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

کراچی (بابر علی اعوان / اسٹاف رپورٹر) سندھ کے پانچ مقامات سے لئے گئے ماحولیاتی نمونوں میں ایک بار پھر پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جس نے پولیو مہمات پر سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔ قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد کی ریجنل ریفرنس لیبارٹری فار پولیو نے کراچی کے ضلع وسطی، حیدرآباد، جامشورواور سکھر سے لئے گئے نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق کی۔ کراچی ضلع وسطی کے حاجی مرید گوٹھ سے 8 اگست کو لیے گئے نمونے، حیدرآبادتلسی داس پمپنگ اسٹیشن سے 8اگست ، حیدرآبادقادر پمپنگ اسٹیشن سے 12اگست ، جامشورو ڈرین کے بی فیڈرسے 12 اگست اورسکھر ماکہ پمپنگ اسٹیشن سے 7اگست کو لیے گئے نمونے میں پولیو وائرس مثبت آیا۔یہ کراچی ضلع وسطی کا رواں سال کا اٹھواں مثبت نمونہ ، حیدر آباد کا سترہواں، جامشورو کا چھٹا جبکہ سکھر کا دسواں مثبت نمونہ ہے ۔ یاد رہے کہ کراچی ضلع وسطی کی یونین کونسل حاجی مرید گوٹھ میں رواں سال فروری اور جون کو لئے گئے نمونے بھی مثبت تھے جس پر اپریل اور جون میں انسداد پولیو مہمات جبکہ اگست میں خصوصی مہم چلائی گئی جس میں پہلی بار فریکشنل ڈوز آف ان ایکٹیویٹڈ پولیو وائرس ویکسین لگائی گئی لیکن ماحولیاتی نمونوں میں پھر بھی وائرس موجود رہا۔ضلع وسطی میں انسداد پولیو مہم میں یونین کونسل کی سطح پر ڈاکٹرو ں کے بجائے مالی، ڈرائیور، وارڈ سرونٹ اور آیا سمیت ریٹائرڈ و متعدد غیر متعلقہ افراد کو تعینات کیا جاتا رہا جبکہ حیدرآبادمیں بھی یہی صورتحال رہی لیکن محکمہ صحت اور ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے پولیو کے حکام اس حوالے سے غفلت میں رہے۔ دوسری جانب رواں ماہ خصوصی پولیو مہم کے دوران انکاری والدین کی بازگشت پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو سخت کاروائی عمل میں لانے کا حکم دیا تھا اور اپنے بیان میں انہوں نے انکاری بچوں اور والدین کے حوالے سے برہمی کا اظہار کیا تھا جو ایک اچھا عمل ہے لیکن وزیر اعلیٰ سندھ کو مہم کے دوران ڈاکٹروں کے بجائے ڈرائیور ، مالی ، وارڈ سرونٹ اور آیا ودیگرغیر متعلقہ افراد کو یونین کونسل میڈیکل آفیسر لگانے سمیت دیگر معاملات پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
اہم خبریں سے مزید