کراچی (اسٹاف رپورٹر) جامعہ کراچی میں رکن سینڈیکیٹ ڈاکٹر ریاض احمد کی حراست کے خلاف ان سے اظہارِ یکجہتی کیلئے انجمن اساتذہ کی جانب سے یوم سیاہ منایا گیا اسٹاف کلب سے ایڈمن بلاک تک ریلی نکالی گئی جس میں حراست کے خلاف اساتذہ نے نعرے بازی بھی کی جبکہ جامعہ میں کلاسز کا بائیکاٹ کیا گیا اس سے قبل کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی (کٹس) کی جانب سے اجلاس منعقد کیا گیا جس میں ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف نے شرکت کی اور اظہار یکجہتی کا بھرپور مظاہرہ کیا ۔ اس موقع پر سے انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر ڈاکٹر شاہ علی قدر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا اساتذہ کو جب چاہا مار پیٹ کرتےہیں جو کہ قابل مذمت ہے ڈیڑھ بجے ڈاکٹر ریاض سے بات ہوئی تھی 3 بجے سینڈیکیٹ کا اجلاس تھا 5 بجے اجلاس کے بعد ریاض صاحب کی بیگم کا فون آیا کہ ریاض اجلاس میں پہنچے یا نہیں جبکہ وہ نہیں پہنچے تھے ہم نے معلومات کیا تو انکشاف ہوا کہ وہ مسنگ تھے جب دوبارہ فون کیا بیگم کو تو معلوم ہوا ڈاکٹر ریاض تھانے میں ہیں ۔ سپلا کے صدر منور بھی یہاں اظہارِ یکجہتی کے لیے موجود ہیں ریاض صاحب کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے نہیں تھا اساتذہ کو بلاجواز اغواء کرنا کسی طور پر قابل قبول نہیں ہے جو کام انتظامیہ کا ہے وہ بھی ٹیچرز سوسائٹی حل کرتی ہے ترقی ہو یا تنخواہوں کا مسئلہ ٹیچرز سوسائٹی آگے رہتی ہے جبکہ یہ کام انتظامیہ کا ہے کراچی یونیورسٹی کی زمین دینے کا معاملہ تھا کہا گیا زمین دے دی گئی جبکہ کراچی یونیورسٹی کی زمین ابھی تک کسی کو نہیں دی گئی ا اس موقع پر رکن سینڈیکیٹ ڈاکٹر ریاض احمد نے بازیابی کے بعد اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مبینہ طور پر ڈگری فیک قرار دینے کیلئے فیک طریقہ اپنایا گیا ، انکوائری کے لئے جنرل باڈی کا اجلاس طلب کیاجائے۔ ہفتے کے روز 30 اگست کو سینڈیکیٹ کے اجلاس سے قبل مجھے اٹھا لیا گیا اس دوران جامعہ کراچی میں سینڈیکیٹ اجلاس میں ان فئیر مینز کمیٹی کی سفارشات پر ایل ایل بی کے امیدوار جسٹس طارق کی سند منسوخ کرنے کا اعلان کیا گیا۔