اسلام آباد( اپنے نامہ نگار سے ) ماہرین نے ایک اعلی سطح کی توانائی کانفرنس میں پالیسی سازوں پر زور دیا ہے کہ پاکستان کے لئے ایک واضح اور طویل مدتی توانائی کی حکمت عملی مرتب کی جائے کیونکہ توانائی اور ماحولیاتی بحران پر قابو پانے کیلئے پاکستان کو ایک واضح اور طویل مدتی حکمت عملی کی ضرورت ہے ، پاکستان کو کم کاربن کے اخراج اور تجدیدی توانائی کے منصوبوں میں مزید سرمایہ کاری پر توجہ دینا ہو گی۔پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے نیٹ ورک فار کلین انرجی ٹرانزیشن نے “پاکستان میں کوئلے کی انحصار کے سماجی اخراجات کا جائزہ کے عنوان سے ایک رائونڈ ٹیبل مباحثہ کا انعقاد کیا۔ ایس ڈی پی آئی کے ہیڈ انرجی یونٹ، عبید الرحمان ضیاءنے کہا کہ کوئلہ توانائی کی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ توانائی کی پیداوار میں ماحولیاتی مسائل کو بھی مدنظر رکھا جائے۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے اظہر لاشاری نے تھر کے علاقے میں کوئلے کی کان کنی کے سماجی اور ماحولیاتی اثرات پر توجہ دلائی۔ڈاکٹر مجید نےسفارش کی جدید تکنیک کو استعمال کر کے ماحولیاتی نقصانات کو کم کیا جائے۔مسٹر باسط نے کوئلے میں مزید سرمایہ کاری کے اقتصادی اور ماحولیاتی مسائل پر روشنی ڈالی۔ پرائیویٹ پاور اینڈ انفرااسٹرکچر بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل آف تھرمل علی نواز نے تھر کے علاقے میں سماجی و اقتصادی بہتریوں پر بات کی، معدنیات کے حقوق کی فریحہ نے پنجاب میں کان کنوں کی ناقص کام کی حالتوں کی نشاندہی کی۔